Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ملازمت کے لیے مہارت کا تصدیقی سرٹیفکیٹ کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟  

سعودی حکومت کے تعاون سے پاکستان نے مہارت کی تصدیق کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
گزشتہ برس سعودی عرب کی وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی نے سعودی عرب میں ورکرز کی مہارت اور استعداد کار جانچنے کے لیے ’پروفیشنل ویری فیکیشن پروگرام‘ شروع کیا۔
اس پروگرام کے تحت سعودی عرب میں مقیم ورکرز کا تحریری اور پریکٹیکل ٹیسٹ لیا گیا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ ورکرز جس مہارت کی بنیاد پر سعودی عرب آئے ہیں وہ اس پر پورا بھی اترتے ہیں یا نہیں۔

اردو نیوز کا فیس پیج لائک کریں

یہ مرحلہ ان ورکرز کے لیے سعودی عرب میں شروع کیا گیا جو کسی ڈگری، ڈپلومہ یا سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر سعودی عرب میں ملازمت کے حصول میں کامیاب ہوئے تھے۔ 
اب اس سے اگلا مرحلہ شروع کیا جا چکا ہے جس کے تحت سعودی عرب آنے کے خواہش مند افراد سے ان کے ملک میں منتخب ٹیسٹنگ سینٹرز کے ذریعے ٹیسٹ اور ڈگری کی تصدیق کا باضابطہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ 
اس حوالے سے پاکستان میں آزمائشی منصوبے کے تحت متعدد پاکستانی ورکرز جو بطور الیکٹریشن، پلمبر، ویلڈر اور آٹو مکینک یا ماہر ایئرکنڈیشننگ اور ریفریجریشن کے طور پر ملازمت کے لیے سعودی عرب جانا چاہتے تھے ان کے تحریری اور پریکٹیکل ٹیسٹ لیے گئے اور انہیں مہارت کے سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے جو اب سعودی عرب میں ملازمت کے اہل ہیں۔  
اس منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے سعودی عرب جانے کے خواہشمند افراد کے لیے رجسٹریشن کا عمل شروع کرتے ہوئے مختلف اضلاع میں امتحانی مراکز کا انتخاب کیا جا رہا ہے جہاں وہ ٹیسٹ دے کرمہارت کا تصدیقی سرٹیکیفٹ حاصل کرسکیں گے۔

مختلف اضلاع میں مہارت کی تصدیق کے لیے سینٹرز موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سعودی حکومت کے تعاون سے پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز اور وزارت پیشہ وارانہ تربیت کے ادارے نیوٹیک نے مہارت کی تصدیق کا خصوصی پروگرام ترتیب دیا ہے جس کو مختلف مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔  
پہلے مرحلے میں رجسٹریشن کی جائے گی، دوسرے میں امتحان لیا جائے گا جبکہ تیسرے مرحلے میں تصدیقی سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا۔  
وہ تمام افراد جو سعودی عرب جانا چاہتے ہیں یا سعودی عرب سے پاکستان آئے ہوئے ہیں اور واپس جانے سے پہلے تصدیقی سرٹیفکیٹ لینا چاہتے ہیں وہ اس لنک پر جا کر http://takamol.navttc.gov.pk/ رجسٹریشن کا عمل مکمل کر سکتے ہیں۔
رجسٹریشن شروع کرنے کے لیے سب سے پہلے بطور امیدوار رجسٹر ہوں۔ اپنا نام، شناختی کارڈ نمبر، پاسپورٹ نمبر، موبائل نمبر، ای میل اور دیگر بنیادی معلومات کے اندراج کے بعد اگلے صفحے پر چیوزر نیم اور پاسورڈ کا اندراج کرکے اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے۔  
اکاؤنٹ بنانے کے بعد آپ کے موبائل پر ون ٹائم پاس ورڈ ملے گا جسے درج کر کے لاگ ان کر سکتے ہیں۔  
یہاں سے آپ کی مہارت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا مرحلہ شروع ہوگا۔ اب آپ کو امیدوار کی پروفائل دکھائی دے گی۔ آپ اپنے والد کا نام ٹائپ کریں، تاریخ پیدائش سلیکٹ کریں اور لسٹ سے اپنے ضلع کا انتخاب کریں اور پاسپورٹ کی مدت تنسیخ درج کریں۔
اس کے بعد آپ اپنی موجودہ یا مطلوبہ ملازمت کے بارے میں معلومات کا اندراج کریں۔ پھر چالان جنریٹ کرنے کا آپشن سامنے آئے گا اور آپ اپنے سرٹیفیکیٹ کے مطابق فیس قریبی نیشنل بینک کی برانچ میں جمع کروانے کے بعد دوبارہ لاگ ان ہو کر چالان کی معلومات کا اندراج کریں گے۔
اپنے ضلع، امتحانی مرکز اور مطلوبہ مہارت کا انتخاب کرنے کے بعد رول نمبر سلپ کا پرنٹ حاصل کریں گے۔ دستیاب تاریخوں میں سے کسی ایک تاریخ کا انتخاب کر کے رول نمبر سلپ کے ساتھ مرکز میں جا کر ٹیسٹ دینے کے بعد سرٹیفیکیٹ حاصل کر سکیں گے۔

سعودی عرب میں اس وقت 26 لاکھ کے قریب پاکستانی ورکرز موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بیورو آف امیگریشن کے مطابق پاکستان سے عموماً 40 سے زائد پیشہ وارانہ گروپس سے تعلق رکھنے والے ورکرز بیرون ملک جاتے ہیں۔
ان گروپس کو پیشہ وارانہ مہارت اور صلاحیت کے اعتبار سے پانچ کیٹگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ، اعلیٰ مہارت یافتہ، ہنرمند، نیم ہنرمند اور غیر ہنرمند ہیں۔ 
ان پیشہ وارانہ گروپس میں مجموعی طور پر سب سے بڑی تعداد مزدوروں یعنی غیر ہنرمند افراد کی ہے۔ دوسرے نمبر پر ڈرائیور، تیسرے پر مستری جبکہ چوتھے پر کھیتی باڑی کرنے والے کسان ہیں۔ 
ٹیکنیشن، خانسامہ، کلرک، الیکٹریشن، ویٹر، ویلڈر اور مکینک کے شعبوں میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد سعودی عرب میں کام کر رہی ہے۔ سعودی عرب میں اس وقت 26 لاکھ کے قریب پاکستانی ورکرز موجود ہیں جن میں حالیہ برسوں میں ہنرمند ورکرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
نیوٹیک حکام نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پروفیشنل ویری فیکیشن پروگرام‘ ایسا نہیں ہے کہ اچانک لانچ کر دیا گیا ہے بلکہ 2017 میں سعودی عرب نے انجینیئرنگ کونسل بنائی۔ تمام ان ورکرز کو جنہوں نے کسی سرٹیفیکیٹ، ڈپلومہ یا ڈگری کی بنیاد پر ویزہ حاصل کیا تھا انہیں رجسٹر ہونے کا کہا گیا۔ جن لوگوں نے خود کو رجسٹر کیا ان کی ڈگریوں کی تصدیق ہوئی اور ٹیسٹ لیا گیا۔‘ 
حکام کے مطابق ’کسی بھی پاکستانی ورکر کو سعودی عرب میں ملازمت یا ویزہ دینے سے پہلے آجر پاکستان آتے ہیں اور سرٹیفیکیٹ کے ساتھ ساتھ ٹیسٹ بھی لیتے ہیں جس کے بعد ہی ویزہ دیا جاتا ہے۔ ہمیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سعودی عرب میں موجود پاکستانی ورکرز اپنے شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ کہیں کہیں پرانے سرٹیفیکیٹس کی تصدیق اس لیے نہیں ہو پاتی کہ ان کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہوتا۔ اس کا بھی ہم نے طریقہ نکالا ہے کہ ورکرز کی جانب سے ثبوت دینے کی صورت میں سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کر دی جائے گی۔‘ 

40 سے زائد پیشہ وارانہ گروپس سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ورکرز بیرون ملک جاتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق اگر کوئی ورکر بطور مستری سعودی عرب گیا لیکن اس نے کسی پروجیکٹ پر ویلڈنگ یا پلمبرنگ سیکھ لی اور کام حاصل کر لیا لیکن اس کے پاس سرٹیفیکیٹ نہیں ہے تو نیوٹیک نے اس کا انتظام بھی کر لیا ہے۔
ایسے ورکرز کو پاکستان آنے کی صورت میں نیوٹیک کے ایک سو سے زائد مراکز میں مفت امتحان لینے کے بعد سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا جاتا ہے۔

اردو نیوز کا یوٹیوب چینک سبسکرائب کریں

’اسے کہتے ہیںRecognition Of Prior Learning یہ سہولت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ مقامی ورکرز کو بھی دستیاب ہے۔ یہ سرٹیفیکیٹ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں تسلیم کیے جاتے ہیں۔‘ 
حکام نے بتایا کہ ’سعوودی عرب اور امارات میں بھی ایسے سینٹرز قائم کرنے جا رہے ہیں جو ورکرز کا ٹیسٹ لے کر ان کو سرٹیفکیٹ جاری کیا کریں گے۔ اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز، وزارت خارجہ اور سفارت خانوں سے بات چیت جاری ہے۔‘ 

شیئر: