Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرم الشیخ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کوپ 27 سربراہ کانفرنس کا آغاز

کانفرنس میں اعلی سطح کا سعودی وفد کانفرنس میں شریک ہے( فوٹو ایس پی اے)
مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں اتوار کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدے میں شامل کوپ 27 سربراہ کانفرنس کا آغاز ہوا ہے۔
 کانفرنس 18 نومبر تک جاری رہے گی۔ اس میں 190 سے زیادہ  ممالک کے رہنما، موسمیات و ماحولیات امور سے تعلق رکھنے والی علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں اور ملکی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ  کے نمائندے  شریک ہیں۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق  سبکدوش سربراہ آلوک شرما نے افتتاحی اجلاس میں کانفرنس کی سربراہی مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے سونپی ہے۔
آلوک شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’پوری دنیا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے تعاون کی ضرورت پر متفق ہے۔ پیرس معاہدے کا لائحہ عمل تیار کرلیا گیا ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ انسانیت کی مشترکہ طویل مدتی منزل فوسل فیول میں مضمر نہیں کیونکہ سیارے کو بہتر مستقبل یقینی بنانے کےلیے موسمیاتی تبدیلی سے سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’فنڈنگ کا مسئلہ عملی پروگرام کے حوالے سے فیصلہ  کن ہے۔ حکومتوں اور کثیر فریقی ترقیاتی بینکوں کو اس حوالے سے مزید کام کرنا ہوگا‘۔ 
انہوں نے پاکستان اور نائجیریا میں حالیہ تباہ کن سیلاب، یورپ، امریکہ اور چین میں تاریخی خشک سالی کا حوالےدیتے ہوئے کہا کہ’ دنیا کو بیدار ہونے کےلیے مزید کتنے بحرانوں کی ضرورت ہے’۔
مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ ’یہ کانفرنس موجودہ بین الاقوامی تنازعات کےدوران موسمیاتی تبدیلی سے ابھرنے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی عزم کے حوالے سے زریں موقع ہے‘۔ 
 ’اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی  موسمیاتی عمل سے تعلق رکھنے والے تمام فریق مذاکرات اور عہد و پیمان کے مرحلے سے آگے بڑھ کرعمل کے مرحلے میں داخل ہوں۔‘ 
مصری وزیر خارجہ نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں کو زیادہ موثر اور زیادہ وسیع پیمانے پر کام کرنا ہوگا۔ خصوصا پرائیویٹ سیکٹر، بینکوں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، سول سوسائٹیز، یوتھ افیئرز، حقیقی باشندوں اور دیگر فریقوں کو عہد و پیمان کو موثر شکل میں نافذ کرنا ہوگا۔‘ 
اقوام متحدہ معاہدے کے ایگزیکٹیو سیکریٹری سیمون سٹیل نے کہا کہ’ جغرافیائی اور سیاسی صورت حال، خوراک اور توانائی کے بحرانوں نے ممالک، معیشتوں اور عام لوگوں پر برے اثرات ڈالے ہیں۔ تمام فریق بین الاقوامی کوششوں میں تیزی لائیں اور بیانات کو اقدامات میں تبدیل کریں۔‘ 
اقوام متحدہ کے ماتحت موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی سرکاری پینل کے سربراہ ہو سونگ لی نے کہا کہ ’کاربن کے اخراج میں کمی اور کاربن سے پاک دنیا کی طرف منتقلی کا واحد حل بین الاقوامی تعاون ہے۔ 
کانفرنس میں سعودی عرب کی جانب سے اعلی سطح کا ایک وفد کانفرنس میں شریک ہے۔
کانفرنس میں چھ بین الاقوامی اجلاس ہوں گے۔ 7 اور 8 نومبر کو سربراہ اجلاس ہوگا۔ علاوہ ازیں ’کوپ 27‘ کیوٹو پروٹوکول، پیرس معاہدے کے فریق شرکت کریں گے۔ 
علاوہ ازیں سعودی گرین انشیٹو نمائش 7 سے  18 نومبر تک منعقد ہوگی۔ جس میں مملکت بھر میں کیے جانے والے اقدامات کی اہمیت سے متعارف کرایا جائے گا۔ 
’گرین مشرق وسطیٰ انیشیٹیو سمٹ کا دوسرا ایڈیشن بھی 7 نومبر کو شرم الشیخ میں منعقد کیا جائے گا۔
گرین مشرق وسطیٰ انیشیٹیو کی پہلی سمٹ کی میزبانی گذشتہ برس ریاض میں ہوئی تھی۔ 2021 کی کامیابی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے گرین مشرق وسطیٰ ایشیٹیو سمٹ کا دوسرا ایڈیشن خطے کو درپیش ماحولیاتی چیلنجوں اور عالمی سطح پر اس کے اثرات کو اجاگر کرے گا۔
سرسبز سعودی انیشیٹیو فورم میں رواں برس ممتاز ماہرین، دانشور اور مقررین اظہار خیال کریں گے۔ انیشیٹیو کا مقصد آئندہ عشروں کے دوران مملکت بھر میں 10 ارب پودے اگانے اور مملکت کے مجموعی رقبے کے 30 فیصد حصے کو سبزہ زاروں میں تبدیل کرنا ہے جس کا بڑا مقصد 2030 تک کاربن کے اخراج میں سالانہ 278 ملین ٹن کی کمی لانا ہے۔

شیئر: