Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف آئی آر کا معاملہ: وزیراعلیٰ پنجاب کی عمران خان سے ایک دن میں دوسری ملاقات

سپریم کورٹ نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہو سکی۔ پیر کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے چوبیس گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیے جانے کے بعد صورت حال بڑی حد تک تبدیل ہو چکی ہے۔
وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی نے زمان پارک میں عمران خان سے عدالتی حکم کے بعد ایک طویل ملاقات کی۔  
خیال ہے کہ اس ملاقات میں ایف آئی آر کے مندرجات کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ تاہم شام کے وقت چوہدری پرویز الہی دوبارہ زمان پارک پہنچے اور طویل مشاورت کی۔
دوسری طرف آئی جی پنجاب فیصل شاہکار سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ آئی جی آفس کے مطابق سپریم کورٹ کی سماعت کے بعد آئی جی تھوڑی دیر کے آفس آئے اور پھر چلے گئے۔  
آئی جی پنجاب نے عدالت کوبتایا تھا کہ پنجاب حکومت نے انہیں ایف آئی آر درج کرنے سے منع کیا تھا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل آئی پنجاب نے ذاتی وجوہات کی بنا پر کام جاری رکھنے سے معذرت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ان کا تبادلہ کرنے کی درخواست بھی کر رکھی ہے۔
پنجاب پولیس کے ایک اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ تو اب ہر صورت درج ہو گا۔ اس حوالے سے پولیس نے وزیر اعلی پنجاب کو اپنا موقف دے دیا ہے۔ اب وزیر اعلی ایف آئی آر کے متن کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف سے اپنے طور پر مشاورت کر رہے ہیں۔ اگر وہ کسی نتیجے پر نہیں بھی پہنچتے تو پھر پولیس واقعے کے اصل حقائق سے متعلق ایف آر درج کر لے گی۔‘  
دوسری طرف وزیر آباد کے تھانہ کنجاہ میں کام تکنیکی اور عملی طور پر معطل ہے۔
تھانے کے ایک اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’تھانے میں 3 نومبر سے لے کر اب تک روزنامچہ میں کوئی انٹری نہیں کی گئی ہے۔ کیونکہ عمران خان پر حملے کی ایف آٗئی آر کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے کام روک دیا گیا تھا جیسے ہی ایف آئی آر کٹے گی تو اسی تاریخ کی درج ہو گی، اور روزنامچے میں بھی اس واقعے کا اندراج اسی دن کا ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ عام شہریوں کی بھی درخواستیں ابھی وصول نہیں کی جا رہیں۔‘
 

شیئر: