Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹیٹ بینک کی نئی پالیسی: بیرون ملک ڈالر لے جانے کی حد میں کمی

18 سال اور اس سے زائد عمر کے (بالغ) افراد اب پاکستان سے ایک دورے پر 5 ہزار امریکی ڈالر لے جا سکتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سٹیٹ بینک نے سفر، اور ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرونِ ملک ادائیگی کے لیے زرِمبادلہ کی حد کو تبدیل کردیا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سفری مقاصد کے لیے غیر ملکی نقد کرنسی لے جانے کی موجودہ حد پر نظر ثانی کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ اسے مزید معقول بنایا جائے۔
نظرثانی شدہ حد کے مطابق 18 سال اور اس سے زائد عمر کے (بالغ) افراد اب پاکستان سے ایک دورے پر 5 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جا سکتے ہیں۔
18 سال سے کم عمر (نابالغ) افراد کو ایک دورے کے لیے 2,500 امریکی ڈالر کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جانے کی اجازت ہوگی۔
مزید برآں، بالغ اور نابالغ افراد کے لیے غیر ملکی کر نسی لے جانے کی سالانہ حد بالترتیب 30 ہزار امریکی ڈالر اور 15 ہزار امریکی ڈالر کردی گئی ہے۔
افغانستان کا سفر کرنے والوں کے لیے غیرملکی کرنسی کی پہلے بتائی گئی (سٹیٹ بینک نوٹی فیکیشن نمبر FE 2/2021-SB مورخہ 06 اکتوبر 2021 کے مطابق) موجودہ حد برقرار رہے گی۔ تفصیل کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
غیر ملکی کرنسی کی ایک دورے کے لیے نئی حدیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی، جبکہ سالانہ حدیں یکم جنوری 2023 سے لاگو ہوں گی۔ غیر ملکی نقدی  کی نظر ثانی شدہ حد کا اعلامیہ اس لنک پر دیکھا کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا مشاہدہ ہے کہ ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز ایسے لین دین کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں جو متعلقہ فرد کی خصوصیات (پروفائل) کے مطابق نہیں یا یہ کارڈز تجارتی مقصد کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
لہٰذا سٹیٹ بینک نے بینکوں کو یہ بات یقینی بنانے کا مشورہ دیا ہے کہ بین الاقوامی ادائیگیوں کے لیے  ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز کا استعمال کارڈ ہولڈرز کی انفرادی خصوصیات کے مطابق اور ان کی صرف ذاتی ضروریات کے لیے ہو۔

سٹیٹ بینک کے مطابق غیر ملکی کرنسی کی ایک دورے کے لیے نئی حدیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی (فائل فوٹو: سٹیٹ بینک)

ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈز کا مقصد افراد کو ذاتی نوعیت کے لین دین کی ادائیگی میں سہولت دینا ہے۔ ان کارڈز کا استعمال اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے ذریعے ملکی اور بین الاقوامی دونوں طرح کی ادائیگیوں کی حد کارڈ ہولڈر کی انفرادی خصوصیات کے مطابق ہونی چاہیے۔
یہ یقینی بنانا صارف کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کی سالانہ حد کسی بھی موقع پر عبور نہ ہونے پائے، تاہم بینکوں کو چاہیے کہ مجموعی بنیاد پر ہر فرد کی ان حدود کی نگرانی کریں۔
قانونی دائرے میں کاروبار سے متعلق بیرونِ ملک کارڈز کے استعمال پر فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 14، پیرا 14 اے میں ایک فریم ورک سے دستیاب ہے۔
اس کے تحت ڈیجیٹل خدمات کے حصول کے خواہاں افراد مذکورہ فریم ورک میں درج متعلقہ مالی حدود میں رہتے ہوئے سہولت استعمال کرنے کے لیے کسی بینک کا تعین کرسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ فرموں اور کمپنیوں کی جانب سے خدمات کے حصول کی غرض سے فارن ایکسچینج مینوئل کے باب 14، پیرا 11 میں ایک عمومی فریم ورک دیا گیا ہے۔
کارڈز کے ذریعے بیرونِ ملک لین دین پر حد کے نفاذ کے حوالے سے سرکلر اس لنک پر دستیاب ہے:

شیئر: