Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گرین ہائیڈروجن، سعودی عرب دنیا کی قیادت کے لیے ’تیار‘

سعودی عرب مشرق وسطٰی گرین انیشیٹیو ہیڈکوارٹر کی میزبانی کرے گا (فوٹو: عرب نیوز)
پی ڈبلیو سی کے ایک سینئیر اہلکار نے کہا ہے کہ سعودی عرب گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں دنیا کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے موقع پر عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ڈبلیو سی میں مشرق وسطیٰ کی حکمت عملی اور مارکٹس کے رہنما سٹیفن اینڈرسن نے کہا کہ ’یہ سعودی عرب کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ ہائیڈروجن اورسرکلر معیشتوں پر دنیا کی قیادت کرے۔‘
مملکت پہلے ہی عالمی سطح پر پہلا قدم اٹھا چکی ہے کیونکہ سعودی عریبین آئل کمپنی اور سعودی بیسک انڈسٹریز کارپوریشن نے 2020 میں جاپان کو دنیا کی پہلی بلیو امونیا کی کھیپ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید برآں سعودی عرب روزانہ 650 ٹن کاربن فری ہائیڈروجن کی فراہمی کے لیے نیوم میں پانچ بلین ڈالر کی لاگت سے گرین ہائیڈروجن پراجیکٹ بنا رہا ہے جو قابل تجدید توانائی سے چلتا ہے۔
یاد رہے کہ شرم الشیخ میں مشرق وسطٰی گرین انیشیٹیو سمٹ  کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب، مشرق وسطی گرین انیشیٹیو ہیڈکوارٹر کی میزبانی کرے گا جبکہ  گرین مشرق وسطی انیشیٹیو کے لیے آئندہ دس برسوں میں 2.5 بلین ڈالر کا تعاون فراہم کرے گا۔‘
پی ڈبلیو سی کے سٹیفن اینڈرسن نے کہا کہ ’ فنڈنگ کے بارے میں ولی عہد محمد بن سلمان کا اعلان بنیادی تھا کیونکہ پورے مشرق وسطی میں ایک اہم چیلنج ہے۔‘
ان کے بقول خلیجی ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا چاہیے کیونکہ یہ علاقہ موسمیاتی خطرات سے بہت زیادہ متاثر ہے جس میں زیادہ درجہ حرارت اور پانی کی کمی بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے درجہ حرارت، پانی کی کمی اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے بہت سے خطرات ہیں۔‘
سٹیفن اینڈرسن نے کہا کہ ’سعودی عرب کو آب و ہوا کے تناظر میں اہم چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا موقع ہے اور اس کو سپورٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

شیئر: