چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اگر واضح طور پر آئینی خلاف ورزی کا خطرہ ہوا تو عدلیہ مداخلت کرے گی۔
جمعرات کو جمیعت علمائے اسلام ف (جے یو آئی ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ قانون کے دائرے کے تحت کرنے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
-
سپریم کورٹ نے 25 مئی کے واقعات پر عمران خان سے وضاحت مانگ لیNode ID: 714246
-
عمران خان کا کارکنان کو سڑکوں کی بندش ختم کرنے کا حکمNode ID: 716681
-
ہم آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں پیچھے ہٹ گئے ہیں: عمران خانNode ID: 718281
بینچ نے عدالت میں موجود ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو حکم دیا کہ وہ آدھے گھنٹے میں انتظامیہ سے پوچھ کر بتائیں کہ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد میں کس مقام پر احتجاج کرے گی۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت میں پیش ہو کر بینچ کو بتایا کہ وزیرآباد میں فائرنگ کے واقعے کے بعد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے پی ٹی آئی کا خط موصول ہوا تھا، اور انتظامیہ نے تاریخ، وقت اور جگہ کے متعلق پوچھا تھا جس کا جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے بینچ کو بتایا کہ اسلام آباد میں جلسے کی اجازت سے متعلق کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے عدالت کی مداخلت چاہتے ہیں، وفاق نے 5 نومبر کو بھی صوبہ پنجاب کو آرٹیکل 149 کے تحت خط لکھا ہے۔
