Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا عراق میں کرد گروہوں پر تازہ میزائل حملہ، امریکہ کی مذمت

ایران نے ایرانی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے دفاتر پر میزائل حملہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
ایران نے عراق کے حزب اختلاف کرد گروہوں پر تازہ میزائل حملے کیے ہیں جن پر ایرانی حکومت نے ملک میں جاری مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراقی کردستان کے محکمہ برائے انسداد دہشت گردی نے کہا ہے کہ ’ایرانی پاسداران انقلاب نے کرد پارٹیوں پر ایک مرتبہ پھر بمباری کی ہے۔‘
ایرانی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی کے آئی) کے عہدیدار علی بوداغی نے اے ایف پی کو بتایا کہ کوئی سنجق کے علاقے میں ایرانی فضائی حملے میں کرد سکیورٹی فورس پیش مرگا کا ایک اہلکار ہلاک ہوا ہے۔
حالیہ حملے کے حوالے سے پی ڈی کے آئی نے کہا تھا کہ عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل میں دو مقامات پر ’ایران نے اس کے دفاتر کو میزائل اور خودکش ڈرونز سے نشانہ بنایا ہے۔‘
ایران میں کردوں کی سب سے پرانی جماعت پی ڈی کے آئی کے مطابق ایران کی جانب سے ’اندھا دھند حملے ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جبکہ ایران کی دہشت گرد حکومت ایرانی کردستان میں جاری مظاہروں کو روکنے سے قاصر ہے۔‘
دوسری جانب ایرانی کرد قوم پرست تنظیم کومالا کا کہنا ہے کہ ایران نے شمالی عراق میں موجود اس کی تنصیبات پر بھی حملے کیے ہیں۔
تنظیم نے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’آج رات کو ایک مرتبہ پھر اسلامی حکومت نے ہمارے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا۔ ہم اس قسم کے حملوں کے لیے تیار ہیں اور فی الحال کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘
مشرق وسطیٰ میں امریکی عسکری آپریشن کے ذمہ دار ادارے سینٹ کام نے ایرانی حملوں کو ’غیرقانونی‘ قرار دیا ہے۔
سینٹ کام کے کماندڑ جنرل مائیکل کوریلا نے جاری بیان میں کہا کہ ایرانی سرحد کے اس پار سے میزائل اور بغیر پائلٹ طیاروں سے ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

ایران نے مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام ایرانی کرد گروہوں پر عائد کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

بیان کے مطابق اس نوعیت کے اندھا دھند اور غیرقانونی حملے نہ صرف شہریوں کے لیے خطرے کا باعث بنتے ہیں بلکہ یہ عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، جبکہ عراق اور مشرق وسطیٰ میں مشکلوں سے قائم سکیورٹی اور استحکام کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔
عراقی سرکاری نیوز ایجنسی آئی این اے نے پیر کی صبح کو رپورٹ کیا کہ عراقی کردستان میں موجود تین ایرانی اپوزیشن جماعتوں کو ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
ترکیہ کی جانب سے عراقی کردستان اور شمالی شام میں موجود کرد عسکریت پسندوں پر فضائی حملوں کے ایک دن بعد ایرانی نے حالیہ میزائل حملے کیے ہیں۔
ایران کی حکومت نے کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں کو بھڑکانے کا الزام شمالی عراق میں موجود کرد ایرانی اپوزیشن گروہوں پر عائد کیا ہے جبکہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں بھی تیزی آئی ہے۔
سنیچر کو ایران میں انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا تھا کہ مہسا امینی کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں سکیورٹی فورسز نے 47 بچوں سمیت 378 افراد کو ہلاک کیا ہے۔

شیئر: