Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سائفر سے خبروں میں آنے والے اسد مجید سیکریٹری خارجہ تعینات

اسد مجید امریکہ کے علاہ جاپان اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک میں خدمات انجام دے چکے ہیں (فوٹو: پاکستانی سفارت خانہ امریکہ)
امریکہ سے پاکستان سائفر بھیجنے کے معاملے سے خبروں میں آنے والے سفارتکار اسد مجید کو سیکرٹری خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
جمعے کو اسٹیبلمشنٹ ڈویژن سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق گریڈ 22 کے افسر اسد مجید کو فوری طور پر سیکرٹری خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔
اسد مجید اس وقت بلجیئم میں پاکستانی سفیر کے طور پر تعینات تھے۔
رواں برس مارچ میں جب اسد مجید امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے تو انہوں نے امریکی دفتر خارجہ کے اہلکار  ڈونلڈ لو سے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے سائفر پاکستان بھیجا تھا۔
اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس سائفر کو پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی امریکی سازش قرار دینے کے بعد اس معاملے نے اگلے کئی ماہ تک پاکستانی سیاست میں مرکزی حثییت حاصل کر لی تھی۔
اس دوران عمران خان کے دور میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں اسد مجید کو بلایا گیا تھا جس میں انہوں نے اپنی رائے دی تھی۔
اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد ایک بار شہباز شریف کی سربراہی میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اسد مجید نے دوبارہ بریفنگ دی تھی۔
پاک فوج کے ترجمان نے امریکی سازش کے الزام کو مسترد کر دیا تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ چونکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی۔ اس لیے اسلام آباد میں امریکی سفیر کو ڈی مارش کیا گیا تھا
اسد مجید ایک تجربہ کار سفارتکار ہیں جنہوں نے امریکہ جاپان اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک میں اپنی سفارتی خدمات پیش کی ہیں۔

سائفر کا معاملہ تھا کیا؟

مارچ 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں ہونے والے ایک جلسے میں انکشاف کیا تھا کہ کسی ملک نے ان کی حکومت گرانے کی سازش کی ہے اور ایک سائفر بھیجا ہے۔
انہوں نے اس موقعے پر اپنے ہاتھ میں موجود کاغذ کو وہی سائفر قرار دیا تھا۔

عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران ’سازشی سائفر‘ آنے کا انکشاف کیا تھا (فوٹو: پی ٹی آئی سوشل ٹیم)

اس کے بعد سے بیانات کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
عمران خان مصر رہے کہ یہ سازش ہے جبکہ اپوزیشن اس معاملے کو ڈرامہ قرار دیتی رہی۔
پھر ایک آن لائن خطاب میں عمران خان نے امریکہ کا نام لے دیا اور یوں اسد مجید کا نام سامنے آیا کیونکہ جن تاریخوں کا ذکر کیا جا رہا تھا ان میں وہ امریکہ میں بطور سفیر تعینات تھے۔
اس کے بعد یہ معاملہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں لے جایا گیا جس میں اسے سازش کے بجائے ’مداخلت‘ قرار دیا گیا تھا۔
اپریل میں عدم اعتماد کے بعد حکومت سے نکالے جانے کے بعد بھی عمران خان اسی نکتے پر اصرار کر رہے ہیں کہ ان کی حکومت کو سازش کے تحت نکالا گیا اور موجودہ حکومت کو وہ ’امپورٹڈ حکومت‘ قرار دیتے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ ایک سے زائد بار کسی سازش کی تردید کر چکا ہے جبکہ اسی سائفر کے حوالے سے عمران خان کی دو آڈیوز بھی لیک ہوئی تھیں۔

شیئر: