Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراسلہ چھپانے اور سفیر پر دباؤ کی خبریں بے بنیاد ہیں: دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق کسی سفیر پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔ (فوٹو: اے پی پی)
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے امریکہ میں پاکستانی سفیر اسد مجید کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے کو چھپا کر رکھنے اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سفیر اسد مجید پر دباؤ ڈالنے کی خبروں کو بے بنیاد اور غلط قرار دے دیا ہے۔ 
پاکستان میں لیٹر گیٹ کا معاملہ سامنے آنے کے پانچ ہفتے بعد پیر کو ہونے والی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجے گئے ٹیلی گرام کو سابق وزیر خارجہ سے چھپانے کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ’ٹیلی گرام جوں ہی موصول ہوا اسے مناسب طریقے سے متعلقہ افراد کے سامنے رکھا گیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں ہونے والی ڈسکشن کو دیکھنا ہوگا۔ اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں میں کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے سب کچھ واضح کیا۔ 
اس سوال پر کہ امریکہ میں سفیر اسد مجید نے تجویز کیا تھا کہ امریکی سفیر کو بلا کر وضاحت طلب کی جائے تو دفتر خارجہ نے ڈی مارش کرنے میں تاخیر کیوں کی؟ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’قیادت کی جانب سے ہدایات ملتے ہی دفترخارجہ نے ڈی مارش کر دیا۔ 
ترجمان نے کہا کہ ’سکیورٹی ایجنسیز نے بتایا کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہے۔ دونوں اجلاسوں میں جو کچھ کہا گیا وہ بہت کافی ہے۔ اسد مجید کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبریں بھی مکمل طور پر بے بنیاد تھیں اور ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں سفیر اسد مجید پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ کسی سفیر پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔‘ 
ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیہ سے واضح ہے کہ سفیر نے کمیٹی کو بریف کیا۔
’ان سے انکوائری کا کوئی سوال ہی نہیں تھا۔ اسد مجید نے واشنگٹن میں اپنی مدت سفارت مکمل کی۔ اب وہ برسلز میں اپنے ایگریما کی منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسد مجید اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔‘

شیئر: