Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا‘

مونس الٰہی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ (فوٹو: مونس الٰہی/ٹوئٹر)
پاکستانی سوشل میڈیا پر اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کا ویڈیو کلپ گردش کر رہا جس میں وہ ایک ٹاک شو میں بیٹھے کہہ رہے ہیں کہ انہیں رواں ہفتے ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پنجاب میں عمران خان کا ساتھ دیا جائے۔
پاکستانی ٹی وی چینل ’ہم نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ بندہ (جنرل ریٹائرڈ باجوہ) برا ہوتا تو کبھی یہ نہ کہتا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں۔‘
مونس الٰہی یہاں اس وقت کی بات کر رہے تھے جب عمران خان وزیراعظم تھے اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششیں کر رہی تھی۔
مونس الٰہی نے اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جس وقت یہ فیصلہ ہو رہا تھا نہ کہ ہم نے کہاں جانا ہے اس وقت پی ٹی آئی سے بھی پیشکش آگئی تھی اور میاں صاحبان کی جانب سے بھی۔‘
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کی بھی ان دنوں چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین سے بات چیت چل رہی تھی اور اس وقت ان جماعتوں کی جانب سے بھی پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلٰی بنانے پر غور کیا جا رہا تھا۔
لیکن پاکستان مسلم لیگ (ق) نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور جب پنجاب میں سیاسی ہلچل شروع ہوئی تو عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنادیا۔
موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ’اس میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ میرا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف تھا۔ والد صاحب سے بھی بات ہوئی اور انہیں کہا کہ آپ ادھر (پی ٹی آئی کی طرف) جائیں۔‘
مونس الٰہی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عمار علی جان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران خان نے حال ہی میں سویلین بالادستی پر زور دینے کے لیے جناح صاح کا حوالہ دیا تھا۔ وہ موجودہ آرمی چیف سے ڈکٹیشن لینے پر مونس الٰہی کی گرفتاری کے احکامات جاری کرکے اپنی سویلین بالادستی سے کمٹمنٹ ثابت کر سکتے ہیں۔‘
صحافی نتاشا نے ایک ٹویٹ میں سوال کیا کہ ’مونس الٰہی کو ٹیلیویژن پر آکر پی ٹی آئی کے باجوہ مخالف بیانیے کو اڑا دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟‘
مونس الٰہی کے انٹرویو کے بعد جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کی ’یوم شہداء‘ پر کی گئی تقریر پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ان کے ادارے نے فروری 2021 میں سیاست سے کوئی عمل دخل نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
صحافی طاہر عمران میاں نے ایک ٹویٹ میں فوج کے ’نیوٹرل‘ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’جس وقت نیوٹریلیٹی کے ساز بجائے جا رہے تھے اس وقت جنرل (ر) باجوہ سائیڈز لے رہے تھے۔‘
صحافی و اینکرپرسن حامد میر نے اس حوالے سے لکھا کہ ’مونس الٰہی نے کوئی بہت بڑا راز فاش نہیں کیا یہ تو ہم پہلے دن سے جانتے ہیں کہ پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا۔‘
عمران ریاض خان نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اور پی ٹی آئی والے سمجھتے رہے کہ مونس الٰہی اور پرویز الٰہی اپنے ضمیر کی آواز اور عمران خان کی محبت میں وزارت اعلیٰ قبول کرنے پر آمادہ ہوئے۔‘
اسلام آباد میں مقیم صحافی رضوان غلزئی نے لکھا کہ ’مونس الٰہی باجوہ ریسکیو آپریشن کا حصہ بن کر گذشتہ ایک سال سے کمائی گئی سیاسی ساکھ گنوا بیٹھے۔‘
خیال رہے عمران خان وزارت اعظمیٰ سے ہٹائے جانے کا الزام ’امریکی سازش‘ پر لگاتے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی سیاسی قیادت اور کچھ عسکری افسران پر بھی دبے الفاظ میں اس سازش کا حصہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

شیئر: