Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سولر سسٹم سے بجلی پیدا کرنے والوں کو کم قیمت نہ دی جائے: حکومت کی ہدایت

وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کے مطابق اس حوالے سے نیپرا کو خط لکھا ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)
سولر سسٹم کے ذریعے گھروں میں بجلی پیدا کرنے والوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ وفاقی حکومت نے نیپرا کو ہدایت کی ہے کہ نیٹ میٹر کے ذریعے بجلی سپلائی کرنے والے افراد کو کم قیمت دینے کی تجویز پر عمل نہ کیا جائے بلکہ طے شدہ ریٹس ہی برقرار رکھے جائیں۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس حوالے سے ان کی وزارت نے ملک میں بجلی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے والے محکمے نیپرا کو خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا کو پالیسی گائیڈ لائن دی گئی ہے کہ حکومت اس معاملے میں مجوزہ ترمیم کے حق میں نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ’نیپرا نے قواعد میں آج تک کوئی ترمیم نہیں کی ہے بلکہ مجوزہ ترامیم کے حوالے سے عوام سے رائے طلب کی ہے۔‘
وزارت توانائی کے ایک اعلٰی افسر نے بتایا کہ نیپرا ایکٹ کے تحت ریگولیٹری باڈی نے پاکستان میں بجلی کے سیکٹر کو حکومتی پالیسی کے مطابق ریگولیٹ کرنا ہوتا ہے۔
ان کے مطابق وزارت توانائی کے خط کے مطابق نیپرا کو عمل کرنا ہوتا ہے۔

نیپرا کی مجوزہ ترمیم کیا ہے؟


نیپرا نے رواں سال اگست میں اپنے قواعد میں ایک ترمیم پر غور کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

نیپرا نے رواں سال اگست میں اپنے قواعد میں ایک ترمیم پر غور کا اعلان کیا تھا جس کے تحت نیٹ میٹرنگ کے ذریعے واپڈا کو بجلی فراہم کرنے والے گھریلو صارفین سے بجلی 20 فیصد تک کم قیمت پر خریدی جانی ہے جس کے باعث بعض سولر صارفین کو بھی ماہانہ بل ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

نیپرا کی جانب سے 24 اگست کو ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا جسے اخبارات میں بھی شائع کیا گیا۔

اس نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا متبادل اور قابل تجدید توانائی کے حوالے سے بنائے جانے والے قواعد یعنی ڈسٹری بیوٹڈ جنریشن اینڈ نیٹ میٹرنگ ریگولیشن 2015 میں ترمیم کر رہا ہے جس کے تحت اب سولر صارفین کو  قومی بجلی کی اوسط قیمت کی جگہ قومی توانائی کی اوسط قیمت کے برابر فی یونٹ قیمت ادا کی جائے گی۔

کئی صارفین نے نیپرا کے رجسٹرار  کو خط لکھ کر اس کے قواعد میں مجوزہ ترمیم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اسے ملک میں سولر انرجی کی حوصلہ شکنی قرار دیا تھا۔

پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے بھی نیپرا کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری ہونے والے نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے تحت اب بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں سولر صارفین کے گھروں سے پیدا کردہ بجلی مزید کم قیمت پر خریدیں گی۔

نیپرا اس معاملے پر پبلک ہیئرنگ بھی منعقد کی تھی جس میں کئی صارفین نے شریک ہو کر مجوزہ ترمیم کو قومی سولر پالیسی سے متصادم قرار دیا تھا۔


پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے بھی نیپرا کی جانب سے پچھلے ماہ جاری ہونے والے نوٹس پر تشویش کا اظہار کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان سولر ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن وقاص موسیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ نئی ترمیم سے سولر سسٹم سے بجلی بنانے کرنے والے صارفین مشکل میں آ جائیں گے کیونکہ ان کی جانب سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت کو 10 سے 20 فیصد تک کم کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ سولر کمپنیوں سے سسٹم لگوانے والے صارفین اس لیے ناراض ہو رہے ہیں کہ سسٹم لگاتے وقت ان سے نیپرا کی جانب سے جس شرح سے نرخ کا وعدہ کیا گیا تھا اس میں یوٹرن لیا جا رہا ہے جس سے انہیں نقصان ہو گا۔

نئی ترمیم کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’سولر صارفین اپنے استعمال کے بعد جو اضافی بجلی واپڈا کو دیتے ہیں اس کی قیمت بجلی کی اوسط قیمت کے حساب سے انہیں واپس دی جاتی تھی مگر اب نیپرا کی ترمیم کے مطابق انہیں توانائی کی قیمت کے حساب سے ادائیگی ہو گی جو کہ 20 فیصد تک کم ہو گی۔

مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے سولر صارفین کو ڈسٹری بیوشن کمپنیاں وہی اوسط قیمت ادا کرتی تھیں جس پر وہ بجلی نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم سے خریدتی تھیں تاہم اب وہ کمپنیاں صارفین کو انرجی کی اوسط قیمت پر ادائیگی کریں گے جو کہ بجلی کی قیمت سے پانچ سے سات روپے فی یونٹ کم ہو گی۔

نیپرا کا موقف کیا ہے؟

اس معاملے پر شدید تنقید کے بعد  نیپرا نے قواعد میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے وضاحت کی تھی۔

نیپرا ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہے کہ نیپرا کی نیٹ میٹرنگ قواعد میں مجوزہ ترمیم کے نوٹس کے حوالے سے میڈیا میں غلط رپورٹنگ کی جا رہی ہے۔

ابتدا میں ہی یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ ’نیپرا نے قواعد میں آج تک کوئی ترمیم نہیں کی ہے بلکہ مجوزہ ترامیم کے حوالے سے عوام سے رائے طلب کی ہے۔‘


ترمیم کے معاملے پر نیپرا نے ایک پبلک ہیئرنگ بھی منعقد کی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیم کا اثر پاکستان کے صرف 20 ہزار 700 صارفین پر ہوگا جن کو نیپرا قواعد کے تحت نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق ان ترامیم کا صارف کی جانب سے استعمال کیے گئے یونٹس اور واپڈا کے ساتھ تبادلہ کیے جانے والے یونٹس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

واپڈا کے ساتھ یونٹس کا تبادلہ پہلے سے منظور شدہ میکینزم کے مطابق کیا جائے گا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترامیم کا اطلاق صرف ان اضافی یونٹس پر ہوگا جو نیٹ میٹرنگ کے صارفین واپڈا کو فروخت کریں گے۔

دوسری جانب صارفین کا کہنا ہے کہ ڈیسکوز جس ریٹ پر بجلی صارفین کو دے رہی ہیں اس حساب سے انہیں سولر بنانے والوں کو اوسط بجلی کی قیمت ادا کر کے بھی کئی روپے منافع ہوتا ہے اور سولر سسٹم کی حفاظت پر خرچ بھی نہیں کرنا پڑتا۔

شیئر: