Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسمبلیاں تحلیل کرنے پر پرویز الٰہی کا بیان ’آنکھیں کھولنے کے لیے کافی‘

پرویز الٰہی کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ چار ماہ تک اسمبلی تحلیل نہیں ہورہی۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے گذشتہ مہینے نومبر میں لانگ مارچ کے اختتام پر راولپنڈی میں اپنے خطاب کے دوران اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت بہت جلد تمام صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دے دے گی۔
اس وقت خیبر پختونخوا اور پنجاب دونوں صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن پنجاب میں وزیراعلیٰ کی کرسی پر عمران خان کی جماعت کی حمایت کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی براجمان ہیں۔
تین دن پہلے اپنی پارلیمانی پارٹی کے اراکین سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر عمران خان نے دونوں صوبوں میں اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت حکمراں اتحاد کی جماعتوں کو ساتھ بیٹھ کرعام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
لیکن اتوار کی رات پاکستانی ٹی وی چینل ’ہم نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں چوہدری پرویز الٰہی کے ایک بیان سے سوشل میڈیا صارفین یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ شاید عنقریب کم سے کم پنجاب میں اسمبلی کا تحلیل ہونا ممکن نہیں۔
انٹرویو میں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے حلف لیا تو یہ کہہ دیا تھا کہ میں ایک منٹ نہیں لگاؤں گا اسمبلی توڑنے میں اور اب بھی میرا یہی [مؤقف] ہے خان صاحب کے ساتھ کہ جب کہیں گے توڑ دیں گے۔‘
چوہدری پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ ’پہلے تو (عمران خان) نے اپنے ایم پی ایز سے بات کی اور انہوں نے کہا کہ ہمارا الیکشن تو آپ نے لڑا تھا پہلے بھی اور اب تو آپ بدقسمتی سے چار مہینے تک کھڑے بھی نہیں ہوسکتے۔ تو جب آپ کھڑے ہوجائیں گے تو یہ (استعفوں) کی بات بیٹھ کر دوبارہ کرلیں گے۔‘
انہوں نے پروگرام کے میزبان کو بتایا کہ ’فی الحال چار مہینے تک تو کچھ نہیں ہو رہا۔‘
واضح رہے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران پنجاب کے علاقے وزیر آباد میں عمران خان کے کنٹینز پر فائرنگ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم اپنے ساتھیوں سمیت زخمی ہوئے تھے اور اس حملے میں آنے والی چوٹ کے سبب عمران خان چلنے پھرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
پرویز الٰہی کا انٹرویو نشر ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر پاکستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے قیاس آرئیاں جاری ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے اس حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پرویز الٰہی اور ان کا بیٹا پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے چکر میں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے بیانات بتا رہے ہیں کہ یہ خان کے ساتھ نہیں ہیں۔‘
سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ ’پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے دعویداروں کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا بیان کہ مارچ تک کچھ نہیں ہوگا اور الیکشن اکتوبر سے پہلے یا بعد، آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اقتدار کے لیے مرے جانے والے کبھی حکومت چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ دیکھ لیں بند گلی میں کون ہے؟‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کہہ چکے ہیں کہ ’عمران خان نے ممبران اسمبلی کو ہدایت جاری کی ہے کہ حلقوں میں واپس پہنچیں اور انتخابات کی تیاری کریں۔‘
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم انتخابات سے ایسے ہی بھاگتی رہی جیسے ابھی بھاگ رہی ہے تو ہم مزید وقت ضائع کیے بغیر پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کے لیے جائیں گے اور قومی اسمبلی کے انتخابات بعد میں ہوں گے۔‘

شیئر: