Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوتن کی ’جوہری جنگ‘ کی دھمکی کے بعد یوکرین پر حملے تیز

یوکرین حکام کا کہنا ہے گولہ باری سے 12 عمارتوں کو نقصان پہنچا (فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
روسی فوج نے جمعرات کو یوکرین کے مشرقی علاقے میں واقع شہر ڈونیسک کی پوری فرنٹ لائن پر شدید گولہ باری کی جس کے بعد ملحقہ علاقوں میں بھی لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج کے حکام نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس کی جانب سے عام شہریوں کے رہائشی مقامات اور نجی املاک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
 حکام کے مطابق ’گولہ باری سے ٹوریسک نامی قصبے میں ایک بچہ ہلاک ہوا جبکہ 12 عمارتوں کو نقصان پہنچا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ ڈونیسک کی پوری فرنٹ لائن کو نشانہ بنایا گیا ہے اور لائمن کے علاقے میں موجود روسی فوج مزید پیش قدمی کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
یہ وہی علاقہ ہے جس کو نومبر میں یوکرین کی فوج نے روسی فوجیوں سے واپس لیا تھا۔
روس کی جانب سے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے بعد کئی بار روسی فوج کو کئی مقامات سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔
روئٹرز نے اپنے نمائندے کو عینی شاہد قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ باکموت اور صوبہ لوہانسک کے قریب واقع ڈونیسک میں یوکرین فوج نے روسی حملوں کا جواب راکٹ لانچرز کے ذریعے دیا۔
گورنر اولے سینیبوف نے ٹیلی گرام ایپ کے ذریعے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یوکرینی فوج نے روس کی جانب سے چلائے جانے والے کئی میزائلز کو راستے میں ہی نشانہ بنایا۔
خیال رہے ایک روز قبل ہی روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا تھا کہ یوکرین میں جوہری جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’لوزٹاک‘ قرار دیا تھا۔

روسی صدر پوتن نے کہا تھا کہ ’یوکرین میں جوہری جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک فوٹیج نشر کی گئی تھی جس میں روسی صدر اپنے حکومتی ساتھیوں کے ساتھ موجود تھے اور انہوں نے کہا کہ ’یہ (جنگ) بہت لمبی ہو سکتی ہے۔
24 فروری کو روس کے پڑوسی ملک یوکرین پر حملے کے بعد سے مسلسل جنگ جاری ہے اس دوران روس نے کئی اہم شہروں پر قبضہ کیا اور چند علاقوں کو ریفرنڈم کر کے اپنے ساتھ بھی ملایا ہے جس پر مغربی ممالک نے اس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

شیئر: