Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر اسمبلی نہیں آئیں گے تو پھر کس فورم پر اکٹھے ہوں گے: پرویز اشرف

سپیکر راجہ پرویز اشرف کے مطابق پارلیمان کو نظرانداز کرنے سے غیریقینی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔
اتوار کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل پارلیمان کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معمولی معاملات کو پس پشت ڈال کر بڑے مقصد کے لیے اکٹھا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی رکن پر دباؤ ہوا تو وہ اس کا استعفیٰ قبول نہیں کریں گے۔ بعض ارکان پیغام بھیجتے ہیں کہ اُن کا استعفی قبول نہ کیا جائے۔
راجہ پرویز اشرف کے مطابق ’اگر اسمبلی نہیں آئیں گے تو پھر کس فورم پر اکٹھے ہوں گے۔‘
قومی اسمبلی کے سپیکر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان اب بھی لاجز میں بیٹھ کر مراعات لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی ان کو پیغامات بھیجتے ہیں کہ ان کے استعفے قبول نہ کریں۔
پنجاب کے وزیراعلٰی پرویز الٰہی سے بیک ڈور رابطوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ملک کے سارے منجھے ہوئے سیاستدان اور بڑے لیڈر ہیں، ان کا اکٹھا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔‘
’آصف علی زرداری سیاست کے رموز کو سمجھنے والے اور معاملات سلجھانے والے ہیں اور معاملات کو آگے لے کر چلنے والے ہیں۔ اسی طرح پرویز الٰہی صاحب ہیں، عمران خان صاحب ہیں، جناب میاں محمد نواز شریف صاحب ہیں، شہباز شریف صاحب ہیں، مولانا فضل الرحمان صاحب ہیں، اے این پی کی قیادت ہے اور دوسری جماعتیں ہیں۔ یہ تمام لیڈران اور سیاسی جماعتوں کو اتفاق رائے سے معاملات کو سنبھالنا چاہیے کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے اور یہ کسی کی شخصی جیت اور ہار نہیں۔‘
راجہ پرویز اشرف کے مطابق پارلیمان کو نظرانداز کرنے سے غیریقینی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔

’پی ڈی ایم کے اکابرین کو ملک چلانا نہیں آتا‘

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے اور یہ مستحکم حکومت کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ پی ڈی ایم کے رہنما الیکشن نہیں چاہتے اور ان کو ملک چلانا بھی نہیں آتا۔
اگر پی ڈی ایم 20 دسمبر تک ملک بھر میں عام انتخابات کا کوئی حتمی فارمولا سامنے نہیں لاتی تو پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 20 مارچ سے پہلے عام انتخابات کا عمل مکمل ہوگا۔ اس ضمن میں اتحادیوں کا مکمل اعتماد حاصل ہے۔‘

 

شیئر: