Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حملے اور پرتشدد کارروائیاں قومی سلامتی کے لیےخطرہ : اردنی فرمانروا 

ریاست کے خلاف تشدد میں ملوث ہر شخص سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا( فوٹو اخبار 24)
اردن میں پٹرول می قمیتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کو بھی مظاہرین نے دھرنا دیا اور نعرے لگائے ۔
عینی شاہدین اور سیکیورٹی ذرائع نے بتایا گزشتہ روز معان کمشنری میں ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس ڈپٹی ڈائریکٹر کرنل ڈاکٹرعبدالرزاق الدلابیخ سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہوئے۔
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے ایک بیان میں کہا کہ ریاست کے خلاف تشدد، عوامی املاک  کو نقصان پہنچانے اور شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا‘۔ 
اخبار 24 کے مطابق شاہ عبداللہ الثانی نے کہا کہ ’ حملے اور پرتشدد کارروائیاں قومی سلامتی کے لیےخطرہ ہیں۔  کسی کو بھی ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔ 
اردن کے فرمانروا نے پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہونے والےکرنل عبدالرزاق الدلابیخ کو وطن کا بیٹا قرار دیا اور کہا کہ مجرم کو انصاف کےکٹہرے میں لانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ ہم اپنےسیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف تشدد  برداشت نہیں کریں گے جو ملک اور عوام کی حفاظت کے لیے دن رات کام کرتے ہیں‘۔ 
 اردنی عوام کو درپیش مشکل اقتصادی حالات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’عوام کو قانون کے دائرے میں پرامن طریقے سے اظہار رائے کا حق ہے‘۔
 ‘ریاستی ادارے قانون ہاتھ میں لینے والوں کے احتساب کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے‘۔ 

اردنی وزیر داخلہ نے کہا کہ  احتجاج کا مطلب تشدد اور تخریب کاری نہیں ہے( فوٹو ٹوئٹر پیٹرا)

علاوہ ازیں اردنی وزیر داخلہ مازن الفرایہ نے بیان میں کہا ہے کہ ’الحسینیہ کے علاقے میں قانون ہاتھ میں لینے والے ایک گروپ کو ہنگامہ آرائی سے روکنے کی کوشش کے دوران معان کمشنری کے پولیس ڈپٹی ڈائریکٹر کرنل ڈاکٹرعبدالرزاق الدلابیخ سر میں گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گئے‘۔ 
اردنی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’پٹرول کے نرخوں پر احتجاج کا مطلب تشدد اور تخریب کاری نہیں۔ پرامن مظاہرہ کرنے والے کسی شخص کو نہیں روکا۔
انہوں نے کہا کہ ’تشدد اور تخریب کاری سے بحران نہ تو کبھی حل ہوئے ہیں اور نہ ہی ہوں گے‘۔ 
اردنی حکام نے بیرون ملک سے تشدد یا انارکی پھیلانے کی اپیلوں کے اثرات کو قابو کرنے کے لیے ٹک ٹاک اپیلیکیشن عارضی طور پر معطل کردی ہے۔
وزیر داخلہ  نے کہا کہ ’وزارت سماجی رابطہ  وسائل کے ذریعے کیے جانے والے پروپیگنڈے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ خصوصا نفرت انگیز اپیلوں، سرکاری املاک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جارحیت اور تخریب کاری کی ترغیب، املاک کو نقصان پہنچانے اور راستے بند کرنے والی اپیلوں کا نوٹس لیا جارہا ہے۔ جو شخص بھی اس طرح کے جرائم میں ملوث ہوگا اسے عدالت کے حوالے کیاجائے گا‘۔ 

شیئر: