Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں لڑکیوں کے یونیورسٹی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی

افغانستان میں زیادہ تر نوعمر لڑکیوں کی ثانوی سکول کی تعلیم پر پابندی عائد ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
طالبان نے افغانستان بھر میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پابندی کے حوالے سے منگل کو وزیر برائے اعلٰی تعلیم ندا محمد ندیم کی جانب سے دستخط شدہ ایک مراسلہ تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو بھیجا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’آپ سب کو مطلع کیا جاتا ہے کہ آئندہ اطلاع تک خواتین کی تعلیم معطل کرنے کے مذکورہ حکم پر فوری طور پر عمل درآمد کریں۔‘
گزشتہ برس اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کی جانب خواتین کی تعلیم اور آزادی کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
اپنے طرز حکمرانی میں نرمی کے وعدے کے باوجود طالبان نے عالمی تنقید کا نظرانداز کرتے ہوئے خواتین کی زندگیوں کے تمام پہلوؤں کو پابندیوں میں جکڑ دیا ہے۔
وزارت تعلیم کے ترجمان ضیا اللہ ہاشمی جنہوں نے پابندی کے حوالے سے مراسلہ ٹویٹ کیا تھا، اے ایف پی کو اس حکم نامے کی تصدیق کی ہے۔
اعلیٰ تعلیم پر پابندی ملک بھر میں ہزاروں لڑکیوں اور خواتین کے یونیورسٹی کے داخلے کے امتحانات میں بیٹھنے کے تین ماہ سے بھی کم وقت کے بعد لگائی گئی ہے۔ ان میں سے بہت سی امیدوار مستقبل میں کیریئر کے طور پر تدریس اور طب کا انتخاب کرنے کی خواہشمند ہیں۔

اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کی جانب خواتین کی تعلیم اور آزادی کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے یونیورسٹیوں کو لڑکوں اور لڑکیوں کی الگ الگ کلاسز اور داخلے سمیت نئے قوانین نافذ کرنے پر مجبور کیا گیا، جبکہ خواتین کو صرف خواتین پروفیسرز یا بوڑھے مردوں سے پڑھانے کی اجازت دی گئی۔
ملک بھر میں زیادہ تر نوعمر لڑکیوں کی ثانوی سکول کی تعلیم پر پابندی عائد ہے۔
طالبان تحریک کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ اور ان کے نزدیکی افغان علما کا گروہ جدید تعلیم کے خلاف ہے، خاص کر لڑکیوں اور خواتین کی۔ لیکن کابل میں کئی عہدیداروں کو اس پالیسی سے اختلاف ہے۔ ان کا خیال تھا کہ ان کے حکومت سنبھالنے کے بعد بھی لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا۔
خواتین کو بہت سی سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے یا انہیں گھر پر رہنے کے لیے کم تنخواہ دی جا رہی ہے۔ وہ کسی مرد رشتے دار کے بغیر سفر بھی نہیں کر سکتیں اور گھر سے باہر انہیں لازمی طور پر پردہ کرنا پڑتا ہے۔
گزشتہ مہینے خواتین کے پارکس، فن فیئرز، جمز اور پبلک باتھ رومز میں جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

شیئر: