Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپیک پلس کا فیصلہ مارکیٹ کے استحکام کے لیے درست ثابت ہوا: سعودی وزیر توانائی

سیاست سے دوری کی وجہ سے اوپیک پلس کی توقعات درست ہوتی ہیں(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ’رواں برس اکتوبر میں تیل کی پیداوار میں یومیہ 2 ملین کمی کے فیصلے کو اس وقت ’خطرات سے بھر پور‘ اور ’افسوسناک‘ کے طور پر بیان کیے جانے کے باوجود تیل کی منڈی کے استحکام کےلیے درست ثابت ہوا ہے‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے سے بات کرتے ہوئے سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ ’اس وقت یہ بھی عندیہ دیا گیا کہ فیصلہ سیاسی محرکات کے تحت کیا گیا، یہ عالمی معیشت کو کساد بازاری کی طرف لے جائے گا اور ترقی پذیرممالک کو نقصان پہنچے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اوپیک کا فیصلہ تیل کی منڈی اور انڈسٹری کے استحکام کے لیے درست ثابت ہوا ہے‘۔
’سیاست سے دوری اور تیل کی منڈی کی بنیادوں پر انحصار کی وجہ سے اوپیک پلس کی توقعات درست ہوتی ہیں’۔ 
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ’ کئی بار یہ بات کہہ چکا ہوں کہ اوپیک پلس کے فیصلے سیاسی بنیادوں پر نہیں کیے جاتے۔ ہم تیل کی منڈی کے حوالے سے جو تجزیے کرتے ہیں یا توقعات پیش کرتے ہیں وہ سیاست سے بالا ہوتی ہیں۔ ہمارا سارا زور تیل کی منڈی کے حقائق پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے تجزیے حقتیقت پر مبنی ہوتے ہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’یوکرینی بحران کے شروع میں بعض لوگوں نے توقع ظاہر کی تھی کہ تیل کی رسد بہت زیادہ متاثر ہوگی۔ یومیہ 30 لاکھ بیرل تک  کمی واقع ہوگی۔ اس سے خدشات پیدا ہوئے۔ تیل منڈیوں میں زبردست اتار چڑھاؤ آیا’۔
’اوپیک پلس پر الزام لگایا گیا کہ اس نے مناسب وقت پر بحران سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدام نہیں کیا۔ تیل کی رسد میں جس کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا وہ خدشہ ہی رہا‘۔
سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ’ اکتوبر میں اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا تو نکتہ چینی کی گئی اور کہا گیا کہ یہ فیصلہ خطرات سے بھرپور اور افسوسناک ہے۔ ایک بار پھر یہ بات واضح ہوگئی کہ اوپیک پلس نے تیل کی منڈی کے استحکام اور انڈسٹری کی بہتری کے حوالے سے جو فیصلہ کیا تھا وہ درست تھا‘۔ 
انہوں  نے کہا کہ ’مسئلہ اعدادوشمار اور توقعات کو سیاسی رنگ دینے میں مضمر ہے۔ اوپیک پلس منڈی کے استحکام کے حوالے سے اپنا کردار اصولی بنیادوں پر ادا کررہی ہے۔‘ 
اس سوال پر کہ اوپیک پلس نے مستقبل میں مسائل سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کا طریقہ کار اپنایا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’گزشتہ برسوں کے دوران تیل کی منڈی بحران سے دوچار ہوئی۔ اگر اوپیک پلس خطرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات نہ کرتی تو تیل کی منڈی انارکی کا شکار ہوجاتی۔‘ 
ایک اور سوال پرانہوں نے کہا کہ ’مالیاتی امور سے سامان تجارت تک تمام اقتصادی شعبوں میں اعتبار کا رشتہ بنیاد کے پتھر کا درجہ رکھتا ہے۔ اعتبار کی بدولت مارکیٹوں میں استحکام آتا  ہے۔ تیل کی منڈی اس اصول سے مستثنی نہیں ہے‘۔
’ ہمیں یقین ہے جتنا زیادہ ہمارا اعتبار بنے گا۔ تیل کی منڈی کے استحکام کا مشن اتنا ہی زیادہ آسان ہوجائے گا۔ ہم جتنا زیادہ استحکام حاصل کریں گے اتنا ہی ہمارا اعتبار مضبوط ہوگا۔ یہ ایسا مثبت پہلو ہے جسے اوپیک پلس پوری قوت سے نبھا رہی ہے۔‘ 

شیئر: