Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان پر قاتلانہ حملے کی فرانزک رپورٹ نشر کرنا ’غیرقانونی‘:جے آئی ٹی

پروگرام میں کہا گیا کہ ’ملزم نوید کی 30 بور کی پستول سے 12 گولیاں فائر ہوئیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ  نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی اہم دستاویز نشر کرنے کو’غیرقانونی فعل‘ قرار دیا ہے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ محمود ڈوگر کا پیر کی رات کو جاری بیان میں کہنا  تھا کہ ’نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے اس غیراخلاقی اور غیرقانونی فعل کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی ٹیکنیکل رپورٹ کی حقیقی تشریح صرف متعلقہ فرانزک ماہرین ہی کر سکتے ہیں۔ فرانزک رپورٹ پر تکنیکی علم نہ رکھنے والے ناتجربہ کار لوگوں کا تبصرہ عوام الناس کے لیے مضر اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔‘
خیال رہے نجی ٹی وی چینل دنیا ٹی وی کے پروگرام میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے فرانزک رپورٹ کے حوالے سے دعوی کیا گیا تھا کہ فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو حملے میں چار گولیاں نہیں لگیں۔
مبینہ رپورٹ کے مطابق قاتلانہ حملہ میں عمران خان کو 4 گولیاں نہیں لگیں، عمران کو گولیوں کے تین ٹکڑے اور ایک دھاتی ٹکڑا لگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملزم نوید کی 30 بور کی پستول سے 12 گولیاں فائر ہوئیں، دو گولیاں کنٹینر کی طرف سے ایس ایم جی رائفل سے فائر ہوئیں، ایک گولی مبینہ طور پر معظم اور باقی دوسرے افراد کو لگیں، ٹوٹل 14 گولیاں فائر ہوئیں۔
’سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گلزاراحمد نے کہا کہ رپورٹ میں مکمل گولی کا ذکر نہیں، تین اطراف سےفائرنگ نہیں ہوئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی سنائپر نہیں تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کےمطابق معظم کو پیچھے سے کنٹینر کی طرف سے گولی لگی۔‘

شیئر: