Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی مظاہرین کے ساتھ لاطینی امریکیوں کا  اظہار یکجہتی مارچ

احتجاج کا محرک ایرانی فٹبالر امیر نصر ازدانی کو سزائے موت کا حکم ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ایران میں مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے خلاف لاطینی امریکہ میں رہنے والے بہت سے افراد مظاہرے کر رہے ہیں ۔
عرب نیوز کے مطابق مظاہرین میں خاص طور پر خواتین شامل ہیں جو ایرانی سفارتخانوں کے سامنے جمع ہو کر تہران میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کر رہی ہیں۔
لاطینی امریکہ میں ہونے والے احتجاج کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مہسا امینی کی مبینہ ہلاکت پر ایران میں ہونے والےمظاہروں میں شامل سینکڑوں ایرانیوں کو اب احتجاج کرنے پر قید کی لمبی سزائیں  اور یہاں تک کہ موت کی سزا کا بھی سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میکسیکو  کے دارالحکومت میں 19 دسمبر کو مظاہرین نے ایران کے  سفارت خانے کے سامنے جمع ہو کر مظاہرہ کیا۔
اس مظاہرے میں شامل احتجاجی کارکن پاؤلا شائیٹیکا نے بتایا ہے کہ ہمارے اس احتجاج کا محرک ایرانی فٹبالر امیر نصر ازدانی کو دی جانے والی سزائے موت کے حکم ہے۔
پاؤولا نے مزید بتایا کہ فقط یہی وجہ نہیں ، ہمارے پاس ایک لمبی چوڑی فہرست ہے جس میں بہت سے افراد کو ایران کی جانب سے سزائے موت کا سامنا ہے اور وہاں کی حکومت اپنے شہریوں کو سیاسی رائے کے اظہار سے ڈرانا چاہتی ہے۔

فٹبالر نےایرانی خواتین کا دفاع کیا ہے اور اب ہمیں ان کی مدد کرنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ناروے میں قائم این جی او ہیومن رائٹس ایران کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایران میں کم از کم 100 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے یا انہیں موت کی سزا سنادی گئی ہے۔
حقوق نسواں کے کارکنوں اور میکسیکو میں رہنے والے ایرانی باشندوں  نے ستمبر میں بھی دارالحکومت میں ایک احتجاج کا اہتمام کیا۔
پاؤلا شائیٹیکا نے بتایا ہے کہ ایرانی سفارت خانے کے نگران کیمروں سے مظاہرین میں شامل کچھ ایرانی نژاد شرکاء کی شناخت ہونے کے بعد انہیں اپنی دستاویزات کی تجدید میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انتقامی کارروائی کا سامنا کرنے سے خوفزدہ  کچھ مظاہرین اس صورتحال کے پیش نظر میکسکو میں رہنے والے شہریوں کے  اس اظہار یکجہتی کو اہم سمجھتے ہیں اور ترجیح دیتے ہیں۔

ایرانی حکومت اپنے شہریوں کو سیاسی رائے کے اظہار سے ڈرانا چاہتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مظاہرین میں شامل ایک اور کارکن لورا وازکوز نے بتایا ہے کہ اس مظاہرے کے بارے میں سوشل میڈیا پر میں نے سنا اور فیصلہ کیا کہ مجھے اس میں شامل ہونا چاہئے۔
احتجاجی کارکن نے بتایا کہ یہاں پر ہونے والے 19 دسمبر کے مظاہرے کے دوران کوئی غیر مناسب واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ کسی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا انتہائی قیمتی ہے اور ایران میں اس طرح کے مسائل ستمبر سے بھی پہلے کے ہیں۔
ارجنٹائن میں بھی اس سلسلے میں مظاہرے ہوئے ہیں لیکن اس میں سب سے اہم معاملہ ایرانی فٹبالر نصر ازدانی کی پھانسی کے خلاف آن لائن پٹیشن ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مسائل بہت پہلے کے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مظاہرین میں شامل ایک کارکن نے بتایا کہ میں ماہر نفسیات ہوں اور مجھے ایران کی سیاسی صورتحال کا کوئی خاص تجربہ نہیں لیکن میں ایرانی فٹبالر کی سزائے موت کی خبر سننے کے بعد کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ آن لائن پٹیشن پر اتنے بڑے پیمانے پر ردعمل سے حیران ہوں اور مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہم اکٹھے ہو کر کچھ کر سکتے ہیں۔
ایرانی فٹبالر نصر ازدانی نے ایرانی خواتین کا دفاع کیا ہے اور اب ہمیں ان کی مدد کرنی ہوگی۔
علاوہ ازیں کئی مشہور شخصیات نے درخواست دائر کرنے کی حمایت کی ہے جن میں کولمبیا میں پیدا ہونے والی گلوکارہ شکیرا، ارجنٹائن کے اداکار ریکارڈو ڈیرن اور ہسپانوی موسیقار الیجینڈرو سانز شامل ہیں۔
 

شیئر: