Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مظاہروں اور احتجاج کے باعث نئے پولیس چیف کی تقرری

جنرل احمد رضا رادان ڈپٹی پولیس چیف کے عہدے پر کام کرتے رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
ایران میں  کرد خاتون مہسا امینی  کی ہلاکت کے بعد جاری مظاہروں کے تقریباً چار ماہ بعد  سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ہفتے کے روزنیا پولیس چیف مقرر کیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق  اسلامی جمہوریہ ایران مبینہ طور پر خواتین کے لیے  لباس کے سخت ضابطے کی خلاف ورزی کے بعد  16 ستمبر سے مظاہروں اور  بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔

حکام کی جانب سے  ملک گیر مظاہروں کو 'ہنگامے' قرار دیا جا رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ایران کی سرکاری ویب سائٹ رہبر معظم پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم لیڈر خامنہ ای بڑی ریاستی پالیسیوں میں حتمی رائے رکھتے ہیں اور ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف بھی ہیں انہوں نے حسین اشطاری کی جگہ جنرل احمد رضا رادان کو  نیا پولیس چیف مقرر کیا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے محکمہ پولیس کو   صلاحیتیں بہتر بنانےکے ساتھ ساتھ مختلف سیکیورٹی شعبوں کے لیے خصوصی دستوں کو تربیت دینے کا بھی حکم دیا ہے۔
جنرل احمد رضا رادان 2008 سے 2014 تک ڈپٹی پولیس چیف کےعہدے پر کام کرتے رہے ہیں  اور انہوں نے  پولیس کے سینٹر فار سٹریٹجک سٹڈیز کی قیادت بھی کی ہے۔
59 سالہ احمد رضا رادان اور حسین اشطاری دونوں نے اپنے فوجی کیریئر کا آغاز طاقتور سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب کور سے کیا ہے۔

خامنہ ای نے سابق چیف کی خدمات پر اطمینان کا اظہار  اور شکریہ ادا کیا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

ایران کے2009 کے صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والے مظاہروں کے سلسلے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں امریکہ اور یورپی یونین نے 2010 میں جنرل احمد رضا رادان پر  پر پابندی عائد کی تھی۔
نئے پولیس چیف جنرل رضارادان کی تقرری کا اعلان کرتے ہوئے خامنہ ای نے حسین اشطاری کی آٹھ سالہ خدمات پر اطمینان کا اظہار کرتےہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایرانی حکام کی جانب سے موجودہ ملک گیر مظاہروں کو 'ہنگامے' قرار دیا جا رہا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ان ہنگاموں میں سیکیورٹی فورسز کے ارکان سمیت سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں گرفتار ہوئے ہیں۔
 

شیئر: