شہزادہ خالد الفیصل اور بدر بن عبدالمحسن شاہی خاندان کی ان شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے شدید سردی سے بچاؤ کے لیے فرکوٹ کی ضرورت اور اہمیت اپنے اشعار میں اجاگر کی ہے۔
سعودی عرب کا کوئی گھر ایسا نہ ہوگا جہاں سردی کے موسم میں فرکوٹ موجود نہ ہو۔ یہ سردی کے موسم کا اہم لباس مانا جاتا ہے۔ مقامی بازاروں میں باآسانی دستیاب ہے۔
سعودی ڈیزائنرعارف الشریف کا کہنا ہے کہ ’سردی سے بچاؤ کے لیے الفروۃ (فرکوٹ) قدیم زمانے سے مشہور ہے۔ یہ شکل و صورت کے لحاط سے البشت سے ملتا جلتا ہے، تاہم اس میں اون کا استعمال البشت سے مختلف بنا دیتا ہے۔‘
عارف الشریف نے بتایا کہ ’کئی عشروں سے سعودی معاشرے میں الفروۃ کا رواج بڑھ گیا ہے۔ بھیڑ کی اون سے تیار کردہ فرکوٹ شدید سردی کو روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے الفروۃ اور البشت میں کوئی فرق نہیں ہوتا تاہم الفروۃ کا وزن اون کی وجہ سے کم یا زیادہ ہو جاتا ہے۔‘
اس میں استعمال ہونے والی اون کشمیری بھیڑ سے حاصل ہوتی ہے۔ یہ نرم اور ہلکی ہوتی ہے۔ اس کی قیمت 500 سے 10 ہزار ریال تک رہتی ہے۔
سعودی ڈیزائنر نے مزید کہا کہ’ الفروۃ کے ڈیزائن مختلف ہوتے ہیں۔ بعض ڈیزائنر اپنی سوچ اور اپنے انداز سے اس میں ردوبدل کرتے رہتے ہیں۔ جہاں تک میرا تعلق ہے کوئی بھی تبدیلی ایسی اور اس وقت ہی کرتا ہوں جب وہ تاریخی ورثے سے مطابقت رکھتی ہو۔ اب الفروۃ کے ڈیزائن کافی تبدیل ہو چکے ہیں۔‘