Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیاتی الیکشن:کراچی میں پی پی پی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کا تصادم

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف احتجاج جاری ہے، شہر کے تین اہم مقامات پر پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے دھرنے دے دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج میں مبینہ تبدیلی کے الزامات کے بعد سیاسی جماعتیں آمنے سامنے آگئی ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے حتمی نتائج میں فارم 11 اور 12 سے مختلف ہونے پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے بات اب شکایات سے آگے بڑھنے لگی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی سی کیماڑی کے دفتر پر دیے جانے والے دھرنے میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکن ایک دوسرے پر ٹُوٹ پڑے۔
جھگڑے کے دوران لاٹھیوں اور ڈنڈوں کے وار سے کئی کارکن اور میڈیا ورکرز زخمی ہوگئے۔ سابق وفاقی وزیر علی زیدی سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کی مداخلت کے بعد حالات بہتر ہوئے تو پی ٹی آئی نے حبیب بینک چورنگی پر احتجاجی دھرنا دے دیا اور سڑک بلاک کردی، اسی مقام پر ایک بار پھر پیپلز پارٹی کے کارکن جمع ہوگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور متعدد افراد کو حراست میں لیا جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا۔
 پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کے بعد پی ٹی آئی ضلع کورنگی نے بھی قیوم آباد کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئی۔
سیاسی جماعتوں کی شکایات کے بعد اب تک کراچی کی چار یوسیز کے نتائج تبدیل کیے جا چکے ہیں۔
بدھ کے روز پہلا ناخوش گوار واقعہ کراچی ضلع شرقی میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں پیش آیا جہاں پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے عمل کے دروان جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے اور شدید نعرے بازی کی۔
دوسرا واقعہ کراچی کے ضلع کیماڑی میں ڈی سی آفس میں پیش آیا جہاں پاکستان تحریک انصاف ’نتائج میں تبدیلی‘ کے خلاف کے خلاف سراپا احتجاج تھی۔
تحریک انصاف کے سابق وفاقی وزیر علی زیدی سمیت صوبائی قیادت الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر موجود تھی کہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔

وفاقی اردو یونیورسٹی میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکن آمنے سامنے آگئے (فوٹو: سکرین گریب)

پولیس کی جانب سے دونوں سیاسی جماعتوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی تاہم بات نعرہ بازی سے بڑھ کر پتھراؤ تک پہنچ گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ پولیس کی موجودگی میں ہم پر دھاوا بولا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دہشت گردی کی سیاست نہیں کرتے۔ ہمارے پاس عزیر بلوچ نہیں نکلے، پنجاب کی شکست کا بدلہ کراچی سے لیا جا رہا ہے۔ ہماری جیتی ہوئی نشستیں چھینی جا رہی ہیں۔‘
بعد ازاں پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے ڈی سی آفس کے باہر احتجاجی دھرنے کی کال دیتے ہوئے شہر بھر سے کارکنوں کو حبیب بینک چورنگی سائیٹ ایریا طلب کر لیا ہے۔

شیئر: