Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیگی قیادت کی گرفتاریوں کا اشتہار: ’مفتاح اسماعیل کا نام کیوں نہیں‘

اشتہار میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ناموں اور تصاویر کے ساتھ ان کی گرفتاری کی مدت درج کی گئی ہے (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان میں حکمراں اتحاد کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن سے منسوب ایک سوشل میڈیا اشتہار پر عام سوشل میڈیا صارفین کے ساتھ پارٹی رہنما اور حامی بھی اعتراض کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن نے گزشتہ ادوار میں اپنے رہنماؤں کی گرفتاریوں سے متعلق ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے دعوی کیا کہ ’ہم بھولے نہیں، نہ بھولنے دیں گے‘ تو کئی صارفین انہیں یاد دلاتے پائے گئے کہ وہ اپنے ہی کچھ رہنماؤں کے نام فہرست میں ڈالنا بھول گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ میں پارٹی قائد محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف، وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، پارٹی رہنما حنیف عباسی، مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں کے نام وتصاویر دے کر ان کی حراست کی مدت درج کی گئی ہے۔
اس اشتہار پر تبصرہ کرنے والوں میں عام صارفین ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر ن لیگ کے حامی صارفین بھی یہ اعتراض کرتے دکھائی دیے کہ مفتاح اسماعیل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا ان کا نام اس کا حصہ کیوں نہیں ہے؟

لیگی حامیوں کی جانب سے پارٹی کے اشتہار پر اعتراض ہوا تو یہ سلسلہ یہیں تک محدود نہیں رہا بلکہ اس اشتہار میں دکھائے گئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی اس معاملے سے اتفاق کیا۔
جوابی ٹویٹ میں انہوں نے اپنا موقف بیان کیا تو اشتہار میں بچ رہ جانے والے رہنماؤں کے نام اور ان کی گرفتاری کے عرصہ کی نشاندہی بھی کی۔

اختلافی نکتے سے سعد رفیق کے اتفاق کے اظہار پر کچھ صارفین نے انہیں خبردار کیا تو لکھا کہ ’آپ بھی شوکاز نوٹس کے انتظار میں ہیں۔‘

پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری سے متعلق پوسٹر پر اعتراض کے بعد ٹویپس نے مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا ونگ کے عہدایدار کو مینشن کیا تو انہیں تجویز دی کہ ’دوبارہ پوسٹر بنائیں۔‘

مسلم لیگ ن سے منسوب یہ سوشل میڈیا اشتہار ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کئی ماہ برطانیہ میں گزارنے کے بعد پاکستان واپس پہنچ رہی ہیں۔

شیئر: