Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 پشاور دھماکے میں 100 ہلاکتیں: ’بچپن کے دو دوست جنہیں موت بھی جُدا نہ کر سکی‘

افتخار خان کے پولیس جوائن کرنے کے بعد ابن امین نے بھی پولیس میں نوکری اختیار کر لی تھی (فائل فوٹو: محمد جمیل)
پشاور پولیس لائن مسجد دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں چارسدہ سے تعلق رکھنے والے بچپن کے دو دوست بھی شامل ہیں۔
ضلع چارسدہ کے ایک ہی گاؤں عمرزئی جان آباد سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل افتخار خان اور کانسٹیبل ابن امین کی دوستی کے بارے میں پورا گاؤں جانتا تھا۔
ان دونوں نے ابتدائی تعلیم ایک ہی سکول میں حاصل کی اور میٹرک تک ساتھ رہے۔
بعدازاں انٹرمیڈیٹ میں بھی وہ ہم جماعت تھے۔
دونوں دوست سکول سے  باہر بھی ایک ساتھ نظر آتے اور اکثر اوقات ایک ہی رنگ کا لباس پہنا کرتے تھے۔
افتخار خان نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایف آر سی پولیس میں ملازمت لے لی تھی۔ اس وقت ابن امین سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
میرآ اباد گاؤں کے رہائشی محمد جمیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ افتخار خان کے پولیس فورس میں بھرتی ہونے کے بعد ابن امین نے بھی چارسدہ پولیس میں نوکری اختیار کر لی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’چھٹی کے روز دونوں دوست گاؤں میں اکھٹے نظر آتے۔ خوشی کا موقع ہو یا غم کے لمحات، دونوں مل کر شریک ہوتے تھے۔‘
محمد جمیل کے مطابق دونوں کی دوستی اتنی گہری تھی کہ افتخار کی شادی کے کچھ عرصے بعد ابن امین نے بھی شادی کر لی تھی مگر شادی کے بعد بھی ان کی دوستی میں فرق نہیں آیا۔

افتخار خان اور ابن امین زمانہ طالب علمی میں بھی ہر جگہ ایک ساتھ نظر آتے تھے (فائل فوٹو: محمد جمیل)

کانسٹیبل نعیم الرحمان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ افتخار کی ڈیوٹی پشاور پولیس لائن میں تھی جبکہ ابن امین کی ڈیوٹی ایک جج کے ساتھ تھی مگر چھٹی کے اوقات وہ اکھٹے گزارتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پولیس لائن مسجد پر حملے کے دن بھی افتخار نے اپنے دوست کو کھانے پر پولیس لائن بلایا تھا۔ کھانے کے بعد دونوں مل ظہر کی نماز پڑھنے مسجد گئے اور پھر دونوں ایک ساتھ ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔
کانسٹیبل نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ان کی دوستی اتنی پکی تھی کہ موت بھی ان کو جدا نہ کر سکی۔‘

 دھماکے میں جان سے جانے والے 18پولیس اہلکاروں کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے سابق طالب علم انور امان کے مطابق ابن امین سنہ 2011 میں ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سٹوڈنٹ رہے۔ ابن امین کلاس کے سی آر تھے۔ وہ قابل ہونے کے ساتھ ساتھ خوش اخلاق بھی تھے۔
پولیس لائن پشاور کی مسجد میں ہونے والے دھماکے میں جان سے جانے والے سب سے زیادہ (18) پولیس اہلکاروں کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے۔
چارسدہ پولیس کے ترجمان کے مطابق ’شہیدوں میں ایک ڈی ایس پی، دو سب انسپکٹر اور دو اے ایس آئی سمیت 13  کانسٹیبل شامل ہیں جنہیں ان کے آبائی علاقوں میں سُپردِخاک کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 تک پہنچ چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 221 ہے۔

شیئر: