Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈس موٹرز کا دو ہفتے کے لیے پاکستان میں پلانٹ بند کرنے کا اعلان

پاکستان کی حکومت نے انڈسٹریل خام مال سمیت کئی چیزوں کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ٹویوٹا گاڑیاں تیار کرنے والی ’انڈس موٹرز کمپنی‘ نے سپلائی چین متاثر ہونے کی وجہ سے دو ہفتے کے لیے پاکستان میں اپنا پلانٹ مکمل طور پر بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو انڈس موٹرز کی جانب سے جاری پاکستان سٹاک ایکسچیج کو بھیجے گئے مراسلے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے خام مال کی درآمد پر لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے سپلائی چین بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔‘
کمپنی نے حکومت کی جانب سے کمرشل بینکوں کے لیے جاری کیے گئے سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یکم جنوری سے لاگو ہونے والے اس حکم کے تحت کمرشل بینک مخصوص اشیاء کے علاوہ کسی بھی چیز کی درآمد کے لیے درکار سہولیات فراہم نہیں کر رہے اور جو اشیاء درآمد کی جا سکتی ہیں، ان میں آٹو سیکٹر شامل نہیں ہے۔‘
’کمپنی کے پاس گاڑیوں کی تیاری کے لیے مطلوبہ سامان کی کمی ہے اس لیے ہم پروڈکشن جاری نہیں رکھ سکتے۔‘
’ان حالات میں یکم فروری سے 14 فروری 2023 تک پروڈکشن کا عمل مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔‘
مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’علاوہ ازیں انڈس موٹرز نے 15 فروری 2023 سے سنگل شفٹ میں پروڈکشن کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے کمرشل بینکوں کو حکومت کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مخصوص شعبوں میں درآمدت کو سہولیات فراہم کریں جن میں توانائی اور خوراک شامل ہیں۔

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر صرف تین ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

حکومت کی ہدایت کے بعد کمرشل بینکوں نے مذکورہ مخصوص شعبوں کے علاوہ کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) دینا روک دیا ہے جس کہ وجہ سے درآمد کنندگان مشکل کا شکار ہیں۔
معاشی بحران اور ڈالر کی روپے میں مقابلے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی قدر کے پیشِ نظر انڈسٹریل خام مال سمیت کئی چیزوں کی درآمد پر پابندی عائد ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی زیادہ کمی دیکھی جا رہی ہے اور اب یہ گِر کر تین ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔
حکومت کی کوشش ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس کا معاہدہ ہو جائے۔
اگر آئی ایم ایف کا تازہ جائزہ کامیاب رہا تو پاکستان کو غیرملکی ادائیگیوں کی اپنی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر موصول ہو جائیں گے۔

شیئر: