Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں بندروں کے بڑھتے ہوئے حملوں اور نقصانات سے نمٹنے کے لیے مہم

مکہ اور متعدد مقدس مقامات سے بڑی تعداد میں بندروں کو ہٹایا گیا ہے( فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے شہری اور زرعی علاقوں سے بندروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ہٹانے کے سعودی پروگرام کا مقصد جانوروں کے حملوں اور ماحولیاتی نقصان کو روکنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس سکیم کا اہتمام قومی مرکز برائے جنگلی حیات نے حکومتی حکام اور دنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ مل کر کیا ہے۔
اس کا مقصد مملکت کے جنوب میں بندروں کے بڑھتے ہوئے حملوں اور کھیتی باڑی کی تباہی سے نمٹنا ہے۔
قومی مرکز برائے جنگلی حیات نے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب میں 504 مقامات پر مقامی بندروں کی نگرانی کے لیے فیلڈ سروے کیے گئے ہیں۔
فیلڈ سروے کے بعد صورت حال پر قابو پانے کے لیے جو حل نکالے گئے ان میں 300 سے زیادہ حفاظتی پینلز کی تنصیب، پانچ قومی بیداری مہمات کا آغاز اور واقعات کی اطلاع دینے کے لیے ایک ای سروس کی تشکیل شامل ہے۔
قومی مرکز برائے جنگلی حیات اپنے فطری پلیٹ فارم کے ذریعے اب تک  دو ہزار سے زیادہ رپورٹس کا جواب دے چکا ہے۔
بندروں کے نمونوں کی بیماری کے معائنے کے علاوہ پودوں، پانی اور متاثرہ علاقوں کے تھرمل کور کے نقشے بھی تیار کیے گئے۔
حکام نے اب تک مکہ مکرمہ اور متعدد مقدس مقامات سے بڑی تعداد میں بندر ہٹا دیے ہیں۔
جنوبی طائف میں بادام کے ایک فارم کے مالک غازی الیوسفی نے کہا کہ ’بندر بڑی تعداد میں گھومتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی تعداد 60 تک ہوتی ہے۔ یہ بندر فصلوں اور غذائی مصنوعات کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔ بندر باہر کھیلنے والے چھوٹے کے لیے بھی خطرہ ہیں۔‘
قومی مرکز برائے جنگلی حیات نے کہا ہے کہ ’عوام بندروں کی براہ راست اور بالواسطہ خوراک کو روک کر اس مسئلے سے نمٹنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جو جانوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو رہائشی محلوں، عوامی شاہراہوں اور دیگر آبادی والے علاقوں کی جانب راغب کرتا ہے۔‘

انتباہی علامات کی موجودگی کے باوجود سیاح اکثر بندروں کو کھانا کھلاتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

باحہ میں ایک فارم کے مالک حفیظ الزہرانی نے کہا کہ انتباہی علامات کی موجودگی کے باوجود سیاح اکثر بندروں کو کھانا کھلاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بندر جارحانہ انداز میں مقامی رہائش گاہوں تک پہنچنے اور داخل ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں۔‘
حفیظ الزہرانی نے کہا کہ ’بندر انسانوں اور املاک پر حملہ کرتے ہیں، گھروں میں گھستے ہیں اور گند پھیلاتے ہیں۔‘
قومی مرکز برائے جنگلی حیات 2023 میں پائیدار حل کے ذریعے اس مسئلہ کو کم کرنے اور اس سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا جن میں بندروں کی افزائش پر مطالعہ شامل ہے۔
ان کوششوں کا مقصد مملکت کے جنوب اور مغرب میں سیاحتی مقامات پر جانوروں سے ہونے والے نقصان کو محدود کرنا ہے۔

شیئر: