Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُسامہ ستی کیس، دو ملزمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قید

سیکٹر جی ٹین میں ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے اسامہ ستی نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا (فوٹو:سوشل میڈیا)
اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہارنے والے طالب علم اسامہ ندیم ستی کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو سزائے موت جبکہ تین کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
پیر کو ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اُسامہ ستی قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔
ملزم افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ دیگر ملزمان  سعید احمد ،شکیل اور مدثر مختار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال جنوری کے اوائل میں اسلام آباد کے سیکٹر جی ٹین میں ایک گاڑی پر پولیس کی فائرنگ سے اسامہ ستی نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔
چیف کمشنر اسلام آباد عامر علی احمد نے اس واقعے کی عدالتی انکوائری کا حکم دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے بھی ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی جس میں قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ارکان بھی شامل تھے۔
اسامہ ستی کے قتل میں ملوث پانچ اہلکاروں کو پولیس سروس سے بھی برطرف کر دیا گیا تھا جن میں سب انسپکٹر افتخار احمد، کانسٹیبل محمد مصطفٰی، شکیل احمد، مدثر مختار اور سعید شامل ہیں۔
ایس ایس پی آفس اسلام آباد سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق ان پولیس اہلکاروں کو مس کنڈکٹ اور فرائض میں غفلت ثابت ہونے پر برطرف کیا گیا تھا۔
 مقتول کے والد ندیم یونس ستی نے بتایا تھا کہ ’رات کے دو بجے محافظوں نے میرے معصوم بیٹے کو قتل کیا۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ گولیاں گاڑی کے سامنے سے لگیں نہ کہ پیچھے سے، بلکہ اسامہ کو گاڑی سے باہر نکال کر قتل کیا گیا۔

شیئر: