تیل کی مارکیٹ میں توازن پیدا ہو جائے گا، ماہر توانائی
سال 2023 میں تیل کی سپلائی یومیہ 27 لاکھ بیرل تک پہنچنے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی تھنک ٹینک کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹدیز ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران سپلائی اور طلب میں توازن کے بعد تیل کی مارکیٹ درست سمت میں گامزن ہے۔
عرب نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں تھنک ٹینک سے منسلک ماہر توانائی کالن وارڈ نے کہا کہ سال 2023 کے دوران تیل کی سپلائی یومیہ 27 لاکھ بیرل جبکہ طلب یومیہ 18 لاکھ بیرل تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ریاض میں منعقد ہونے والی 44 ویں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار انرجی اکنامکس کانفرنس کے موقع پر کالن وارڈ نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ مارکیٹ میں کچھ حد تک توازن دیکھنے میں آئے گا تاہم کچھ غیر متوقع واقعات کے باعث طلب کی شرح میں تبدیلی آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے کورونا وائرس کی پابندیاں اٹھانے کے نتیجے میں بھی تیل کی طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
’ابھی سے ہی طیاروں کے تیل کی ڈیمانڈ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ اب زیادہ سے زیادہ لوگ سفر کر رہے ہیں۔‘
سپلائی پر بات کرتے ہوئے ماہر توانائی کالن وارڈ نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازع، تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کا رویہ اور مارکیٹ کے عناصر بھی طلب پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روسی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے سے بھی ذخیرہ اندوزی شروع ہو گئی ہے تاکہ تیل کی سپلائی کو برقرار رکھا جا سکے۔
’تیل کو صارفین تک پہنچانے کے لیے لاجسٹکس طے کرنے میں ایک دو مہینے کا عرصہ لگے گا۔ ہمیں توقع ہے کہ چین، انڈیا، شاید ترکی سمیت دیگر ممالک بھی تیل کی پیداوار بڑھائیں جو پھر عالمی مارکیٹ کو سپلائی کر سکیں گے۔‘
4 سے 9 فروری تک جاری رہنے والی 44 ویں انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار انرجی اکنامکس کانفرنس کی میزبانی کنگ عبداللہ پیٹرولیم سٹدیز ریسرچ سینٹر اور سعودی ایسوسی ایشن فار انرجی اکنامکس کر رہے ہیں۔
چالیس ممالک سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد مندوبین کانفرنس میں شریک ہیں جس میں توانائی، معاشی ترقی، ماحولیاتی تبدیلی اور کاربن کے کردار پر بات چیت کی جائے گی۔