Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دو مرتبہ موت کو قریب سے دیکھا‘، پشاور دھماکے کے زخمی کانسٹیبل

18 زخمی اب بھی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پشاور کی پولیس لائن مسجد میں ہونے والے دھماکے میں زخمی کانسٹیبل سہیل خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے دو دھماکوں میں موت کو قریب سے دیکھا ہے۔
کانسٹیبل سہیل خان 2013 کے دھماکے میں بھی زخمی ہوئے تھے لیکن وہ پُرعزم ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف لڑتے رہیں گے۔
سہیل خان اس وقت لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ ان کے سر، کمر اور ٹانگوں پر زخم آئے ہیں۔
 وہ ایک مرتبہ پھر نئی زندگی ملنے پر اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
سہیل خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مسجد میں جب دھماکہ ہوا تو میری آنکھوں کے سامنے میرے بچے اور بیوی آگئے میں نے سوچا کہ اب بچنے کی امید نہیں۔‘
کانسٹیبل سہیل خان کے مطابق ان کو دوسری مرتبہ اللہ نے موت کے منہ سے نکالا ہے۔  
’پہلی بار سال 2013 میں وہ الیکشن کی ڈیوٹی پر جا رہے تھے کہ بڈھ بیر مالی خیل پولنگ سٹیشن پر آئی ڈی دھماکہ کیا گیا جس میں مجھ سمیت درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے۔‘
زخمی پولیس کانسٹیبل خان نے مزید بتایا کہ 2013 کے دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد کئی ماہ تک ذہنی تناؤ کا شکار رہے مگر وقت کے ساتھ بہتر ہوتا گیا۔
’زخم تو بھر جاتے ہیں مگر ذہن پر اس کے اثرات بہت گہرے پڑجاتے ہیں جس سے بحالی کے لیے وقت چاہیے ہوتا ہے۔

30 جنوری کو پشاور پولیس لائن خودکش دھماکے میں 102 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کانسٹیںل سہیل خان کے مطابق بچوں نے جب ان کو ہسپتال میں زندہ دیکھا تو ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی اور وہ میرے گلے لگے رہے۔
کانسٹیبل سہیل خان کا کہنا تھا کہ ’اگر مجھے کچھ ہوتا تو میرے بچوں کا کیا ہوتا ابھی ان کی عمریں بہت چھوٹی ہیں۔‘
سہیل خان 1998 سے محکمہ پولیس سے منسلک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہانشاء اللہ میں ان دہشت گردوں کے خلاف پھر بھی لڑتا رہوں گا میرے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں اور نہ میں خوفزدہ ہوں۔‘
30 جنوری کو پشاور پولیس لائن مسجد میں خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 102 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 212 پولیس کے جوان زخمی ہوئے۔ 18 زخمی اب بھی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

شیئر: