Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لاورے ابو ظبی‘ میں انڈین سنیما کی تاریخ پر فن پاروں کی نمائش

انڈیا میں فلمیں بنانے کا رواج فرانس میں فوٹوگرافک مواد بننے کے بعد ہی سے شروع ہو گیا تھا۔ (فوٹو: عرب نیوز)
یو اے ای کے دارالحکومت ابو ظبی میں ہونے والی ’لاورے ابو ظبی‘ کی نمائش میں بالی وُڈ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ’لاورے ابو ظبی‘ نے اپنی نئی آرٹ نمائش کو متعارف کروایا ہے جس میں انڈین سنیما کی تاریخ کے فن پاروں کو آویزاں کیا گیا ہے۔
انڈیا دنیا کی بڑی فلمی صنعتوں میں سے ایک ہے جہاں 20 زبانوں میں سالانہ 15 سو سے زائد مختلف نوعیت کی فلمیں ریلیز کی جاتی ہیں۔
چار جون تک جاری رہنے والی اس نمائش میں ’بالی وُڈ سپرسٹارز‘ کے نام ایک فیچر میں پینٹنگز، تصاویر، لباس اور کپڑے بڑی تعداد میں رکھے گئے ہیں۔
انڈین سنیما 20 ویں صدی میں بنایا گیا تھا تاہم نمائش کے مطابق کہانی سنانے اور تصاویر سے کہانی دکھانے کا فن جدید دور سے بہت پہلے کا ہے۔
 انڈیا میں ہجوم میں تماشہ دکھانے کی ثقافت، پُتلیوں کے کھیل، لوک داستانیں اور قدیم فرضی کہانیوں کا دو ہزار پرانا رواج تھا جس کے باعث بالی وُڈ کی پیدائش ہوئی۔
پرانے زمانے میں گھوم پھر کر کہانی سنانے والوں کا رواج تھا جو عوام کو دلچسپ قصے کہانیاں سنایا کرتے تھے۔
اس سلسلے میں نمائش میں ایک ایسا لکڑی کا تختہ رکھا گیا ہے جس پر ہندو مذہب کے تاریخی قصے ’رامائن‘ میں پیش آنے والے واقعات کی منظر کشی کی گئی ہے۔
انڈیا میں فلمیں بنانے کا رواج فرانس میں فوٹوگرافک مواد بننے کے بعد ہی سے شروع ہو گیا تھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ فلموں کے ذریعے برطانوی راج کے خلاف تحریک نے چلنا شروع کر دیا۔ اس وقت کے جدید فلم میکرز جیسے دادا صاحب پھالکے جنہیں بابائے انڈین سنیما بھی کہا جاتا ہے وہ اپنے ادب اور ثقافت کے دلدادہ تھے اور ان ہی پر فلمیں بنانا چاہتے تھے۔
اس نمائش کا اختتام دور حاضر کے ہندی سنیما پر کیا گیا ہے جس میں 1970 کی دہائی کے بعد عروج پانے والے سپرسٹارز امیتابھ بچن، ششی کپور اور شاہ رخ خان وغیرہ شامل ہیں۔
چاہے پرانا وقت ہو یا نیا، بالی وُڈ سپرسٹارز کی نمائش اس بات کی دلیل ہے کہ انسانوں کو کہانیاں سنانے کی ضرورت ہے۔

شیئر: