Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکیہ، شام: ہلاکتیں 35 ہزار سے بڑھ گئیں، ’ہم بھی مر جائیں گے؟‘

ترکیہ اور شام میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 35 ہزار سے زائد ہو گئی ہے اور اب وہاں توجہ ریسکیو سے زیادہ اس انسانی بحران پر مرکوز کی جا رہی ہے جو اس وقت دونوں ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔
اسی طرح ریسکیو ٹیموں نے بھی سامان سمیٹنا شروع کر دیا ہے اور ملبے تلے کسی کے بچنے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شام کا خصوصی طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پہلے ہی 12 برس کی خانہ جنگی تباہی کے دہانے پر پہنچا چکی ہے۔
 اقوام متحدہ نے پیر کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں غور کیا گیا کہ کس طرح شورش زدہ علاقوں میں امدادی کام کو بہتر بنایا جائے کیونکہ وہاں امدادی کاموں میں سست روی پر پہلے سے ہی برہمی پائی جاتی ہے۔
شام کے صدر بشارالاسد جو مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے باعث تنہائی کا شکار ہیں، نے ملک میں انفراسٹرکچر کی تعمیرنو کے لیے بین الاقوامی برادری سے مدد کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شام میں 50 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا ہے نئی گزرگاہیں کھولنے سے شام میں امدادی کارروائیوں میں بہتری آئے گی (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ بشارالاسد نے دو مزید بارڈر کراسنگز باب السلام اور الرائی کھولنے پر اتفاق کیا ہے جن کے راستے ترکیہ سے وہاں مدد پہنچائی جا سکے گی۔
زلزلے سے قبل شام کے شورش زدہ علاقوں میں رہنے والے 40 لاکھ سے زائد افراد کو امداد ترکی کے راستے باب الہوا کے ذریعے فراہم کی جا رہی تھی۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’ان کراسنگ پوائنٹس کو کھولنے، ویزوں کی منظوری میں اضافے اور دونوں کے درمیان سفر کے لیے آسانیاں پیدا کرنے سے ضروری امداد کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔‘
سات روز قبل آنے والے سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے سے گرنے والی عمارتوں کا ملبہ ابھی تک بکھرا پڑا ہے جہاں سے لوگوں کو نکالنے کا کام بھی ابھی جاری ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وہاں کسی کے زندہ رہنے کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔
ترکیہ کی نیوز ایجنسی اناڈولو کا کہنا ہے کہ پیر کو ترکیہ میں بہن بھائیوں جن میں آٹھ سالہ ہارون اور 15 سالہ یوفان کو ملبے سے زندہ نکالا گیا اور وہ 181 گھنٹے تک دبے رہے تھے۔
ترکیہ اور شام میں اب تک مرنے والوں کی مصدقہ تعداد 35 ہزار تین سو 31 ہے۔ ان میں سے 31 ہزار چھ سو 43 ترکیہ اور تین ہزار چھ سو 88 افراد شام میں ہلاک ہوئے۔

شام کے صدر بشارالاسد نے شام کے لیے دو مزید گزرگاہیں کھولنے پر اتفاق کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

زلزلے سے بچ جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
چار بچوں کے باپ 41 سالہ سرکان تیتوگلو نے بتایا کہ کس طرح وہ آفٹرشاکس کے خدشے کے پیش نظر خیموں میں رہ رہے ہیں۔
’میرے بچے چھوٹے ہیں اور ابھی تک زلزلے کے ٹراما سے نہیں نکل سکے۔ وہ ابھی تک مجھ سے پوچھتے ہیں۔ کیا ہم مر جائیں گے؟‘
ترکیہ کے نائب صدر فوات اوکتے کا کہنا ہے کہ ملبے سے ابھی تک ایسے 574 بچوں کو نکالا گیا ہے جن کے والدین زندہ نہیں بچے، صرف 76 بچے ایسے تھے جن کے خاندان والے ملے۔

شیئر: