Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شاید مر رہا ہوں‘ ملبے تلے دبے نوجوان کی ’الوداعی ویڈیو‘

طاحہ اور ان کے والدین بلڈنگ گرنے سے ملبے تلے دب گئے تھے (فوٹو: اے پی)
تباہ کن زلزلے کے بعد ملبے تلے دبے تُرک نوجوان کی ’الوداعی‘ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ان کے اوپر بلڈنگ گرتے ہوئی بھی دیکھی جا سکتی ہے اور یہ پیغام بھی سنا جا سکتا ہے کہ ’شاید مرنے جا رہا ہوں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طاحہ ایردم اور گھروالے چھ فروری کو ترکیہ کے علاقے ادیامن میں اپنی رہائشی گاہ پر سو رہے تھے جب سات اعشاریہ آٹھ شدت کا زلزلہ آیا۔
جھٹکوں کا احساس ہوتے ہی طاحہ جاگے اگلے دو سے تین سیکنڈز میں وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے ہمراہ نیچے گرتے چلے گئے کیونکہ عمارت منہدم ہو رہی تھی۔
طاحہ ملبے کے نیچے ایک ایسی جگہ پر گرے جو تیزی سے تنگ ہوتی چلی گئی۔
گڑگڑاہٹ کم ہونے کے بعد ایردم نے حواس بحال رکھتے ہوئے موبائل فون نکالا اور رشتہ داروں کے لیے ’ٓآخری پیغام‘ ریکارڈ کرنا شروع کیا اس امید کے ساتھ کہ ان کی موت کے بعد کسی نہ کسی کو یہ موبائل مل جائے گا اور ان کا آخری پیغام بھی دنیا تک پہنچ جائے گا۔
کیمرہ آن ہوتے ہی وہ کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں یہ آپ کے لیے شوٹ کی جانے والی ویڈیوز میں سے آخری ہو گی۔‘
اس وقت ان کا ہاتھ ہلتا ہوا محسوس ہوتا ہے کیونکہ اوپر کی منزلیں منہدم ہو رہی ہیں۔

ترکیہ اور شام میں زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 46 ہزار سے زائد ہو گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایک ایسا موقع جب اس 17 سالہ نوجوان کو علم بھی تھا کہ وہ آخری بار کسی سے  بات کر رہے ہیں، اس وقت بھی انہوں نے کمال جرات اور حوصلے کا مظاہرہ کیا۔
اس دوران وہ اپنے زخموں کے بارے میں بتاتے ہیں کچھ پچھتاوے شیئر کرتے ہیں اور کسی حد تک امید کا اظہار بھی کرتے ہیں کہ شاید وہ بچ ہی جائیں۔
ویڈیو میں بلڈنگ کے دوسرے حصوں کے ملبے میں پھنسے لوگوں کی چیخ و پکار بھی سنی جا سکتی ہے۔
طاحہ کہتے ہیں کہ ’زمین ابھی تک ہل رہی ہے، موت قریب ہے میرے دوستو، جو ایسے وقت میں آن گھیرتی ہے جب اس کے آنے کا امکان بالکل نہ ہو۔‘
اس کے بعد وہ کچھ دعا مانگتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ’بہت سی ایسی باتیں ہیں جن پر آج مجھے پچھتاوا ہے۔ یاخدا میرے گناہ معاف فرما۔ اگر میں یہاں سے بچ کے نکل گیا تو ایسا بہت کچھ ہے جو میں کرنا چاہوں گا۔‘
اس کے ساتھ ہی مزید آفٹرشاکس آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ سب کچھ اب بھی ہل رہا ہے یہ شدید زلزلہ ہے۔‘

ترکی میں چھ فروری کو صبح ساڑھے چار بجے کے قریب سات اعشاریہ آٹھ شدت کا زلزلہ آیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

وہ دکھی دل کے ساتھ کہتے ہیں کہ شاید ان کے گھر والے زندہ نہیں بچے اور وہ بھی جلد ان کے پاس پہنچنے والے ہیں۔
تاہم خوشی قسمتی سے طاحہ ان لوگوں میں شامل ہیں جن کو زلزلے کے دو گھنٹے بعد ہی ان کے پڑوسیوں نے تباہ شدہ عمارت کے ملبے میں سے زندہ سلامت نکال لیا تھا اور ان کی آنٹی کے گھر منتقل کر دیا تھا۔
تقریباً 10 گھنٹے بعد طاحہ کے والدین کو بھی مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کے تحت ملبے سے نکالا اور بغیر کسی مناسب سے ملبے کو کھود کر کئی جانیں بچائیں۔
 آج کل طاحہ اور ان کے والدین حکومت کی جانب سے فراہم کردہ خیمہ بستی میں رہ رہے ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں دوسرے لوگ بھی رہائش پذیر ہیں۔
خیال رہے چھ فروری کو آنے والے زلزلے کے اب تک ترکیہ اور شام میں مرنے والوں کی تعداد 46 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

شیئر: