Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا بیان، کیا پاکستان واقعی دیوالیہ ہو چکا ہے؟

خواجہ آصف نے سنیچر کو کہا تھا کہ ’ہم ایک دیوالیہ ملک کے رہنے والے ہیں۔‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور ہم دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں جس کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاست دان سب ہیں۔‘ 
اس بیان کے بعد میڈیا اور معاشی حلقوں میں کافی ہلچل ہے۔ ایک اہم وفاقی وزیر کی جانب سے اس بیان کو جہاں بہت سنجیدہ لیا جا رہا ہے وہیں معاشی ماہرین حیران ہیں کہ جب آئی ایم ایف اور دیگر ممالک سے بات چیت جاری ہے، شرائط پر منی بجٹ بھی لایا جا چکا ہے تو ایسے میں وزیر دفاع کو یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
اردو نیوز نے بیان کے حوالے سے سابق وزرائے خزانہ اور معاشی ماہرین سے بات کی ہے جن کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کا بیان غیر ضروری اور حقائق کے بالکل برعکس ہے۔  

کیا پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے؟  

سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے بعد 3.19 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ملک کے پاس کُل مائع غیرملکی ذخائر 8.7 بلین ڈالر ہو چکے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیرملکی ذخائر 5.51 بلین ڈالر ہیں۔
سٹیٹ بینک کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے ساتھ تین ہزار 192 اعشاریہ نو ملین ڈالر ہوئے ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ میں ہونے والا یہ پہلا اضافہ ہے۔  

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کا بیان حقائق کے برعکس ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’عمومی طور کوئی بھی ملک دیوالیہ اس وقت کہلاتا ہے جب وہ اپنے بیرونی قرضے ادا کرنے کے قابل نہ رہے یا جو سکوک یا بانڈز اس نے عالمی مارکیٹ میں بیچے ہوں ان کا سود یا اصل رقم واپس کرنے کے قابل نہ رہے۔‘  
ان کے مطابق ’اس وقت پاکستان کی مالی صورت حال مشکل ضرور ہے لیکن اس نے اب تک واجب الادا تمام ادائیگیاں کی ہیں اور اگلی ادائیگی 2024 میں کرنی ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے سراسر غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔‘  
سابق وزیر خزانہ اور اتحادی حکومت میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے اہم رکن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’جب کوئی ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے تو اس میں شدید افراتفری ہوتی ہے۔ اس وقت کوئی افراتفری نہیں۔ لوگ معمول کے مطابق کام پر جاتے ہیں۔ کاروبار چل رہے ہیں۔ اشیائے ضروریہ بشمول پیٹرول وغیر مل رہی ہیں۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا اور مہنگا کافی برانڈ لاہور میں اپنی فرنچائز کھولتا ہے جو فروخت کا عالمی ریکارڈ قائم کرتا ہے۔ یہ وہ تمام نشانیاں ہیں جو کسی دیوالیہ ملک میں موجود نہیں ہو سکتیں۔  

ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق ’وزیراعظم کو اس غیرذمہ دارانہ بیان پر خواجہ آصف سے استعفٰی لینا چاہیے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق ’پاکستان نہ تو مالی طور پر دیوالیہ ہوا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی امکان موجود ہے۔‘  

خواجہ آصف کے بیان کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟  

ایک طرف کافی عرصے بعد سٹیٹ بینک کے ذخائر میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تو دوسری جانب آئی ایم ایف کے ساتھ حکومتی بات چیت آگے بڑھ رہی ہے۔ جس کے بعد آئی ایم ایف معاہدے میں تسلسل کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اسی طرح کچھ دیگر ممالک کی جانب سے ملنے والی امداد بھی اس معاہدے سے مشروط ہے۔ ایسے میں حکومت کے ایک سینیئر وزیر کے بیان کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔  
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ ’سب سے پہلے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ وزیر دفاع خواجہ آصف سے استعفٰی لیں۔ کسی بھی وزیر کو اس طرح کے بیانات دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘

سٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے بعد 3.19 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان اس وقت مشکلات میں ضرور ہے۔ اسی لیے تو آئی ایف پروگرام میں ہیں لیکن ایسی صورت حال میں جب ایسے بیانات آتے ہیں تو جنہوں نے آپ کو پیسے دینے ہیں یا جنھوں نے پہلے سے آپ کو قرضہ دیا ہے وہ پریشان ہوتے ہیں۔ وہ دباؤ بڑھا سکتے ہیں جو مزید مالی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔‘  
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ جو کچھ خواجہ آصف نے کہا ہے ملک میں ویسی صورت حال نہیں یہ ان کا اپنا موقف ہے تاہم وہ ایک سینیئر وزیر اور سیاست دان ہیں۔ ان کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔
ان کے مطابق ’خواجہ آصف کے بیان کا بظاہر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔ دو چار دن میڈیا میں بات ہو گی لیکن مجموعی طور پر تاثر درست نہیں جاتا اس لیے ایسے بیانات سے گریز ہی بہتر ہے۔‘  

شیئر: