Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے مذاکرات، ’170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائیں گے‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جن شعبوں میں اصلاحات تجویز کیں وہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے نتیجے میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے۔
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے وفد سے دس دن طویل گفتگو ہوئی اور اس کے لیے ہم نے تیاری کر رکھی تھی۔ ’حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر عمل درآمد کے لیے تگ و دو کر رہی ہے۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تجویز کیا ہے اور ’پاکستان کے مفاد میں بھی ہے کہ چند شعبوں میں اصلاحات کریں۔ یہ تکلیف دہ ہیں مگر ہم نے کرنی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال کی بدترین گورننس کے باعث معاشی بدحالی کا شکار ہوئے۔ ’کوشش کریں گے کہ تاریخ میں دوسری بار پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام پورا کرے۔‘ 
وزیر خزانہ نے کہا کہ پہلے سے معاہدے کے مطابق پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر طے ہے جس میں سے پیٹرول پر لگ چکا ہے جبکہ ڈیزل پر 40 روپے لگایا جا چکا ہے دس روپے مزید بڑھایا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے تمام معاشی امور پر گفتگو کی اور ریویو کے نتیجے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ قرض کی قسط ملے گی۔

’پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے‘ 

قبل ازیں جمعے کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مذاکرات جاری رہیں گے، پاکستان اصلاحات پر عمل کرے۔‘
آئی ایم ایف کے مطابق ’پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔‘ 
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جن پالیسیوں پر گفتگو ہوئی ہے ان کو حتمی طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے آنے والے دنوں میں ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول مذاکرات ختم ہو گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے مشن لیول پر مذاکرات کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔

شیئر: