Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں،الیکشن کمیشن کا صدر کو خط

صدر پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دو خطوط ارسال کیے گئے تھے۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک خط کے ذریعے صدر عارف علوی کو جواب دیا گیا ہے کہ کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔
اتوار کو سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے صدر کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد گورنر خیبرپختونخوا اور پنجاب سے رابطہ کیا گیا لیکن ابھی تک عام انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔ خط کے متن کے مطابق گورنر پنجاب نے کہا ہے کہ وہ معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
سیکریٹری الیکشن کے مطابق کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا ہے کہ آئین گورنر سے مشاورت کی اجازت نہیں دیتا۔
خط کے متن کے مطابق آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس اسمبلی تحلیل ہو جانے کا بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کا دفتر سب سے اعلٰی آئینی ادارہ ہے اور کمیشن صدر کے عہدے کا احترام کرتا ہے لیکن انتخابات کی تاریخ کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور الیکشن کے معاملے پر صدر کے دفتر سے مشاورت نہیں کر سکتا۔
صدر پاکستان کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دو خطوط ارسال کیے گئے تھے۔
ایک میں صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے اعلان کرے اور دوسرے خط میں عام انتخابات کے حوالے سے ہنگامی اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کو شامل ہونے کی دعوت دی تھی جو 20 فروی کو منعقد ہونے والا ہے۔
سنیچر کو پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے صدر عارف علوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’صدر عارف علوی کا انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے کوئی سروکار نہیں، تاریخ دینا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔‘
ٹوئٹر پر ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ’عارف علوی صدر پاکستان بنیں، عمران خان کے ترجمان نہ بنیں۔‘

شیئر: