Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوری انڈین ٹیم صرف 109 رنز پر ڈھیر، ’پچ ٹیسٹ کرکٹ کے معیار کی نہیں ہے‘

انڈین بیٹنگ لائن کی بدترین کارکردگی کے بعد پچ کے بارے میں بحث شروع ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان جاری بارڈر گواسکر سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں انڈین ٹیم پہلی اننگز میں صرف 109 پر آؤٹ ہو گئی۔
اندور میں جاری ٹیسٹ میچ میں انڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن آسٹریلوی سپنرز کے آگے انڈین بیٹرز کی ایک نہ چلی اور پوری ٹیم صرف 33 اوورز میں ہی 109 پر ڈھیر ہوگئی۔
انڈیا کی جانب سے وراٹ کوہلی نے 22، شبمان گِل نے 21 اور سری کار بھارت نے 17 رنز بنائے۔
آسٹریلیا کی طرف سے میتھیو کُوہنیمن نے پانچ، نیتھن لائن نے تین اور ٹوڈ مرفی نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پہلے دن کھیل کے اختتام پر آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 156 رنز بنا لیے ہیں جس کے بعد اُسے انڈیا پر 47 رنز کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔
اندور ٹیسٹ میں انڈین بیٹنگ لائن کی بدترین کارکردگی کے بعد ایک مرتبہ پھر سے پچ کے بارے میں بحث شروع ہو چکی ہے۔
ٹیسٹ میچ کے پہلے دن پہلے ہی سیشن میں گیند 8.3 ڈگری تک ٹرن ہوتی دکھائی دی جس کے باعث بیٹرز سپنرز کے سامنے بالکل بے بس نظر آئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماہرین سمیت کرکٹ شائقین کی جانب سے پچ کے بارے میں تحفظات کا اظہار جا رہا ہے۔
آسٹریلیا کے سابق کرکٹر مارک وا نے پچ کو ٹیسٹ کرکٹ کے لیے غیر معیاری قرار دے دیا۔
مارک وا کہتے ہیں کہ  ’پچ ٹیسٹ کرکٹ کے معیار کے مطابق نہیں ہے۔‘
سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے تبصرہ کیا کہ ’نیتھن لائن کو رن آؤٹ کرنے کے لیے گیند پکڑتے دیکھ کر اچھا لگا، تاہم یہ ٹیسٹ میچز کے لیے بُری پچ ہے لیکن دیکھ کر مزہ آرہا ہے۔‘
کھانا گھر پہنچانے والی ڈیلیوری سروس زوماٹو نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’جلیبی سے زیادہ اس پچ پر ٹرن ہے۔‘
پرتھوی نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’اس پچ کے کیوریٹر کو جیل جانا چاہیے۔‘
سلوگ سویپ نامی ایک ہینڈل نے ٹویٹ کی کہ ’میرے خیال سے اتنے برسوں میں میں نے یہ بدترین انڈین پچ دیکھی ہے۔‘
 

شیئر: