Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں مٹاپے کی شرح زیادہ، صحت بخش خوراک کا رجحان بڑھنے لگا

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مملکت میں مٹاپے کا بڑھتا ہوامسئلہ پریشان کن ہے۔( فوٹو: الاقتصادیہ)
سعودی عرب میں ریستورانوں اورکام کی جگہوں پر کبسہ جیسے مرغن کھانوں کے بجائے اب صحت بخش خوراک کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
الاقتصادیہ کے مطابق اس رجحان کا محرکج وہ اعداد وشمار ہیں جن میں خبر دار کیا گیا ہے کہ مملکت میں مٹاپے کی شرح دنیا بھرمیں سب سے زیادہ ہوگئی ہے۔
مقامی شہری الشمری نے کہا کہ تیل سے بھرے چاول کا کبسہ مضر صحت ہے میں اس کے بجائے ایس ریستوران کا انتخاب کرتا ہوں جہاں صحت بخش پکوان ہوتے ہیں
2022 میں جاری عالمی بینک کی ایک تحقیق کے مطابق سعودیوں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ مرغن کھانے بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ہر پانچ سعودی شہریوں میں سے ایک مٹاپے کا شکار ہے۔
عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’مملکت میں مٹاپے کا بڑھتا ہوامسئلہ پریشان کن ہے‘۔
ریاض کے مرکزی علاقے میں واقع ایک پرائیویٹ ہسپتال میں مالیاتی تجزیہ کار کے طور پر کام کرنے والے سعودی شہری الشمری نے بتایا کہ ’وہ ڈیوٹی کے دوران برگر، شاورما یا کبسہ کھانے کا عادی تھا۔ دفتر میں اٹھ گھنٹے کی ڈیوٹی اور اپنی جگہ کرسی پر بیٹھے رہنے سے اس کا وزن بڑھتا چلا گیا‘۔
الشمری کا کہنا ہے کہ اب اس نے مرغن کھانوں کے بائیکاٹ اور گرلڈ چکن کے استعمال کا فیصلہ کیا۔
 سعودی وزارت صحت نے جو اعداد وشمار جاری کیے ہیں اس میں بتایا گیا ہے کہ31 فیصد سعودی بہت زیادہ مٹاپے کا شکار ہیں۔28.7 فیصد ایسے ہیں جن کا وزن خطرے کی حد عبور کر گیا ہے۔ وزارت صحت نے ریستوران میں پابندی عائد کی تھی کہ مینیو میں یہ بتایا جائے کہ کس کھانے میں کتنی کلوریزہیں۔

 سعودی عرب میں  فاسٹ فوڈ ریستوران بڑی تعددا د میں ہیں (فوٹو: الاقتصادیہ)

 سعودی عرب دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں  فاسٹ فوڈ ریستوران بڑی تعددا د میں ہیں۔
چند سال پہلے تک یہ ممکن نہیں تھا کہ گھر کے باہر صحت بخش خوراک کا حصول ممکن ہوسکے۔ اب صحت بخش کھانے پیش کرنے والے ریستوران قائم ہیں۔
ڈاکٹر سعد الحاضر نے بتایا کہ وہ مرغن کھانوں سے بچنے کےلیے گھر سے ٹفن لے کر دفتر جاتے ہیں۔ انہیں حوالے سے مشکل پیش آتی ہے لیکن حفظان صحت کےلیے یہ ضروری ہے۔
مملکت میں ایک نیا رواج یہ شروع ہوا ہے کہ صحت بخش کھانے فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ریستوران نے دفاتر میں اپنی مارکیٹنگ شروع کردی ہے۔
 ایک لبنانی شہری نے بتایا کہ وہ صحت بخش خوراک کا ریستوران چلا رہا ہے اس کی مقبولیت اس قدربڑھ گئی کہ اسے ڈیڑھ سال کے دوران ریستوران کی مزید دو شاخیں کھولنا پڑی ہیں۔

شیئر: