Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریسکیو آپریشن، 1300 تارکین وطن کو سمندر سے نکال کر اٹلی پہنچا دیا گیا

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق رواں سال بحیرہ روم میں تقریباً 300 تارکین ہلاک ہوئے۔ فوٹو: روئٹرز
اٹلی کے ساحل کے قریب 13 سو سے زائد تارکین وطن کو ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے بچا لیا گیا ہے جبکہ دو ہفتے پہلے ہی کشتی ڈوبنے سے 74 افراد کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اٹلی کی قدامت پسند حکومت نے پناہ گزینوں کی آمد پر قابو پانے کا وعدہ کیا تھا لیکن رواں سال شمالی افریقہ اور ترکی سے آنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ کشتیاں تارکین وطن سے بھری ہوئی تھیں اور سمندر کی صورتحال ناسازگار تھی جس کی وجہ سے ریسکیو آپریشن مشکل تھا۔
تین مختلف ریسکیو آپریشن کے ذریعے تارکین وطن کی کشتیوں سمندر سے نکال کر ساحل پر پہنچایا گیا ہے۔
حکام نے تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی کو سمندر میں روکتے ہوئے اس میں سے 379  افراد کو محفوظ کشتی میں منتقل کیا ہے جنہیں ساحل پر پہنچایا گیا۔
جبکہ تارکین وطن سے بھری ہوئی ایک اور ماہی گیروں کی کشتی کو بھی کروٹون کی بندرگاہ پر واپس لایا گیا جس میں 487 افراد سوار تھے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ سسلی کے ساحل پر موجود 200 افراد کو کشتی کے ذریعے کاتانیا شہر پہنچایا جا رہا ہے جبکہ جزیرہ لامپیدوسا کے ایک سینٹر میں موجود تارکین وطن کو لے جانے کے لیے ایئر فورس کی مدد لی گئی ہے۔
رواں سال 17 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں جن میں سے 4 ہزار اس ہفتے آئے تھے۔ بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش میں سینکڑوں افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔

اٹلی کی حکومت نے انسانی سمگلروں کے لیے سخت سزا متعارف کروائی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق رواں سال بحیرہ روم میں تقریباً 300 تارکین ہلاک ہوئے۔
پراسیکیوٹرز اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا تارکین وطن کو بچانے کے لیے اٹلی کی حکومت مؤثر اقدامات اٹھا سکتی تھی۔ تاہم وزیراعظم جارجیا میلونی نے الزامات مسترد کرتے ہوئے انسانی سمگلروں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
جمعرات کو وزیراعظم جارجیا میلونی کی کابینہ نے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائے قید متعارف کروائی ہے جبکہ قانونی طریقے سے ہونے والی مائیگریشن کے لیے مزید راستے نکالنے کا وعدہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ 26 فروری کو اٹلی میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس میں سوار دو پاکستانی بھی ہلاک ہو گئے تھے جن میں خواتین کی قومی ہاکی اور فٹ بال ٹیم کی کھلاڑی شاہدہ رضا بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق کشتی میں کل 20 پاکستانی سوار تھے جن میں سے 17 کو زندہ بچا لیا گیا تھا۔

شیئر: