Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی حکام کا اقوام متحدہ کے اجلاس میں یمن میں امدادی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال

انسانی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مملکت کے تعاون پر بات چیت کی گئی( فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے حالیہ دنوں یمن میں انسانی امور سے متعلق دو سمپوزیم میں حصہ لیا جو جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں منعقدہ انسانی حقوق کونسل کے 52 ویں باقاعدہ اجلاس کے موقع پر منعقد کیے گئے تھے۔
عرب نیوز کے مطابق طبی اور ماحولیاتی امداد کے شعبہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبداللہ المعلم اور سماجی معاونت کی ڈائریکٹر ڈاکٹر حنا عمرنے تقریبات میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کی نمائندگی کی۔
ایک سمپوزیم میں یمن کے لیے سعودی عرب کی انسانی اور امدادی امداد کے ساتھ ساتھ ملک میں انسانی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے مملکت کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسرے سمپوزیم میں یمن میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کے سعودی پروجیکٹ مسام کے ذریعے مائننگ کے عمل میں سعودی عرب کے کردار پر روشنی ڈالی گئئ۔
واضح رہے کہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات یمن میں مسام کے نام سے حوثیوں کی بچھائی ہوئی باروی سرنگیں صاف کرنے کا پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان بارودی سرنگوں نے یمن کے ہزاروں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے جس سے یمن کے طبی شعبے پر بوجھ پڑا ہے اور اس سے یمن کی معیشت اور معاشرے کو نقصان پہنچا ہے۔
سمپوزیم کے مقررین نے بتایا کہ یمن میں 167 ملین ڈالر سے زیادہ ڈیمائننگ آپریشنز پر خرچ کیے گئے ہیں جن میں یمنیوں کو تربیت دینا اور آبادی میں بیداری پھیلانا شامل ہے۔
سمپوزیم میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے کارکنوں کو درپیش چیلنجوں پر بھی توجہ دی گئی جس میں بارودی سرنگوں کے مقام کی نشاندہی کرنے والے نقشوں کی کمی اور ٹینک شکن بارودی سرنگوں کو سنبھالنے کے درست طریقہ کار کے بارے میں ناقص آگاہی شامل ہے۔
سمپوزیم نے عالمی برادری کی توجہ حوثی ملیشیا خاص طور پر شہری علاقوں میں بارودی سرنگوں کے استعمال کو روکنے کے لیے موثر دباؤ بڑھانے کی اہمیت کی جانب بھی مبذول کرائی۔
سعودی پروجیکٹ مسام 2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ مسام پروجیکٹ کے آغاز سے اب تک یمن میں حوثیوں کی بچھائی گئی تین لاکھ 89 ہزار 706 بارودی سرنگوں کو تباہ کیا ہے۔
جون 2022 میں مسام پروجیکٹ کے معاہدے کو 33.29 ملین ڈالر کی لاگت سے مزید ایک سال کے لیے بڑھایا گیا تھا۔

شیئر: