Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں بحالی کے لیے 4.3 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

یمن میں آٹھ سال سے جنگی صورتحال نے ہولناک انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔ فوٹو نیویارک ٹائمز
یمن میں آٹھ سالہ جنگی صورتحال نے عوام کے لیے دنیا کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز اقوام متحدہ کی  عہد ساز کانفرنس میں یمنی عوام کے مصائب کم کرنے کے لیے 4.3 بلین ڈالر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ سال4.27 بلین ڈالر امداد کی درخواست کی تھی۔ فوٹو عرب نیوز

اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور یا او سی ایچ اے کے مطابق یمن میں 21 ملین سے زیادہ افراد جو ملک کی دو تہائی آبادی ہے انہیں فوری مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے عطیہ دہندگان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں حالیہ بحران کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث انسانی ضروریات حیران کن حد تک ناپید ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یمن کے لوگ ہماری حمایت کے مستحق ہیں۔ ضرورت مندوں میں17 ملین سے زائد افراد ناگفتہ بہ حالت میں ہیں۔
اس سے بھی بڑھ کر یمنی شہری تنازعات سے نکل کر قابل اعتماد زندگی کے لیے اپنے رشتہ داروں اور برادریوں سمیت ملک کی تعمیر نو کے مستحق ہیں۔

لاکھوں انسانوں کو خوراک اور طبی امداد کی قلت کا سامنا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اعلیٰ سطحی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور اقوام متحدہ نے جنیوا میں کی ہے۔
کانفرنس میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے کہا ہے کہ یمن کی امداد کے لیے ان کا ملک 120 ملین یورو ( 127 ملین ڈالر) فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ  اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کے لیے رواں سال 4.3 بلین ڈالر امداد کی اپیل تقریباً 2.2 بلین ڈالر سے دوگنی ہے جو 2022 میں یمن میں بحالی  پروگرام کی فنڈنگ ​​کے طور پر موصول ہوئی تھی۔2022 میں اقوام متحدہ  کی جانب سے 4.27 بلین ڈالر کی درخواست کی گئی تھی۔

یمن میں 21 ملین سے زائد افراد کو فوری مدد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

واضح رہے کہ یمن کا تنازعہ 2014 میں شروع ہوا تھا جب ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمال کے بیشترعلاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ یمن میں قانونی حیثیت کی بحالی کے اتحاد نے مہینوں بعد مداخلت کی اور 2015 کے اوائل میں حوثی ملیشیا کو پسپا کرنے اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا اقتدار بحال کرنے کی کوشش کی۔
یمن میں اس جنگی صورتحال نے ہولناک انسانی بحران پیدا کر دیا ہے اور لاکھوں انسانوں کو خوراک اور طبی امداد کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اوریہ صورتحال یمن کو قحط کے دہانے پر دھکیل رہی ہے۔

شیئر: