Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز کی وطن واپسی، مریم نواز کے ساتھ ’الیکشن مہم چلائیں گے‘

پی ایم ایل ن کے مطابق مریم نواز اور حمزہ شہباز اکھٹے الیکشن مہم چلائیں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے پنجاب کے عام انتخابات میں لاہور سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مریم نواز کے پولیٹیکل ایڈوائزر ذیشان ملک نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’مریم نواز آج اپنے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں گی۔‘
ادھر سابق وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز بھی طویل خاموشی کے بعد پیر کی رات لندن سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ وہ بھی آج الیکشن کمیشن پنجاب کے دفتر میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے۔
جب سے مریم نواز کو پارٹی کا چیف آرگنائزر بنایا گیا ہے اور وہ سیاست میں متحرک ہیں، تب سے حمزہ شہباز منظر سے غائب ہیں۔
مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ پنجاب کے عام انتخابات میں مریم نواز اور حمزہ شہباز اکھٹے الیکشن مہم چلائیں گے۔ گزشتہ برس جب پنجاب میں تحریک انصاف کے عثمان بزدار کی حکومت ختم ہوئی تو مسلم لیگ ن نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ حمزہ شہباز کو اپنا امیدوار بنایا۔
ایک لمبی قانونی جنگ میں حمزہ شہباز وزیراعلٰی پنجاب بننے کے باوجود اپنا اقتدار برقرار نہ رکھ سکے اور سپریم کورٹ کے ایک حکم پر انہیں گھر جانا پڑا۔ اس سے قبل اور پھر اس کے بعد وہ سیاسی منظر نامے سے غائب ہی ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق مریم نواز کی سیاست میں دبنگ انٹری اور نواز شریف کے بیانیے کو زور شور سے کارکنوں تک پہنچانے کے باعث پارٹی کے اندر مریم نواز کی پوزیشن حمزہ سے زیادہ مضبوط ہو چکی ہے۔

صدرِ پاکستان نے 30 اپریل کو پنجاب میں الیکشن کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ اس سے پہلے پارٹی خاص طور پر پنجاب کے اندر معاملات اور الیکشن حکمت عملی حمزہ شہباز کی طاقت سمجھی جاتی تھی۔ لیکن گزشتہ برس کے 20 نشستوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج میں صرف پانچ نشستیں حاصل کرنے پر مسلم لیگ ن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اور اس بات پر بھی سوال اٹھے کہ حمزہ کی پنجاب کی سیاست پر دسترس اب کتنی ہے۔
مریم نواز اس سے پہلے اپنے والد کے ساتھ وفاق کی سیاست میں متحرک رہی ہیں۔ انہوں نے 2017 میں اپنی والدہ کی جگہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا۔ یہ وہ نشست تھی جو نواز شریف کی نااہلی پر خالی ہوئی تھی۔
ایک ہی دفعہ انہیں پبلک آفس دیا گیا جب وہ نوجوانوں کی قرضہ سکیم کی کوآرڈینیٹر مقرر ہوئیں بعد ازاں عدالتی حکم پر انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ تاہم پنجاب کی صوبائی اسمبلی پر الیکشن لڑنا ان کا عملی سیاست میں پہلا قدم ہوگا۔
اس سے پہلے انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال کی سزا سنائی تھی اور انہیں انتخاب لڑنے کے لیے بھی نااہل قرار دیا تھا۔ البتہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے فیصلے کو اپیل کی سماعت کے بعد ختم کر دیا تھا۔

شیئر: