Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نارڈ سٹریم پائپ لائن لیکج کا واقعہ، ’یوکرین کے حامی گروپ ملوث ہیں‘

 بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن کی لیکج کو حملہ قرار دیا گیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے حامی گروپوں نے روس سے یورپ کو قدرتی گیس فراہم کرنے والی زیر سمندر نارڈ سٹریم پائپ لائن کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا تاہم کیئف کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ستمبر 2022 میں چار پائپ لائنوں میں سے تین کو نقصان پہنچانے کے اس واقعے کا الزام روس نے یوکرین کے مغربی حمایتی ممالک پر عائد کیا ہے اور اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کمیٹی سے خودمختار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم کسی فریق نے بھی اس حوالے سے کوئی شواہد سامنے نہیں رکھے۔
اخبار نیویارک ٹائمز نے امریکی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی یا ان کے اعلٰی مشیران کے اس آپریشن میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی یوکرینی حکومت کی ہدایت پر نقصان پہنچایا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ جرمنی، سویڈن اور ڈینمارک کی جانب سے جاری تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں، اس کے بعد ہی مناسب اقدام کا تعین کیا جائے گا۔
امریکی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے صدر زیلنسکی کے مشیر میخائلو پودولیاک نے روئٹرز کو بتایا کہ ’کیئف کی حکومت بالکل بھی ملوث نہیں ہے اور نہ اس حوالے سے کسی قسم کی معلومات رکھتے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق پائپ لائن دھماکوں میں ملوث افراد کا تعلق یوکرین یا روس سے ہے اور یا دونوں ممالک کے شہری شامل ہیں جو صدر ولادیمیر پوتن کے مخالف بھی ہیں۔
روسی سرکاری کمپنی گیزپرام کی جانب سے تعمیر کردہ زیر سمندر پائپ لائن کے ذریعے قدرتی گیس براہ راست روس سے جرمنی کو  پہنچائی جاتی ہے۔ نارڈ سٹریم ون کی تعمیر سال 2011 میں مکمل ہوئی تھی جبکہ 2021 میں نارڈ سٹریم ٹو مکمل ہوئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق نارڈ سٹریم لیکج میں یوکرینی حکومت ملوث نہیں ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس سے گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔
پائپ لائن کی لیکج کے معاملے کو جرمنی، ڈنمارک اور سویڈن نے حادثہ نہیں بلکہ حملہ قرار دیا تھا جس کے بعد یورپ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ اور امریکہ نے یورپ کو توانائی کی تنصیبات کی سکیورٹی کی پیشکش کی ہے۔
گزشتہ سال جرمن میگزین شپیگل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بھی حملے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ’جرمن حکومت کو سی آئی اے کی جانب سے موسم گرما میں گیس پائپ لائن کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کی اطلاع دی گئی تھی جس کے بارے میں برلن کا خیال ہے وہ نارڈ ون اور نارڈ ٹو پائپ لائن ہی تھی۔‘
واقعے کے بعد سویڈن اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم نے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ واضح ہے کہ پائپ لائن کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جن میں ممکنہ تخریب کاری کا عنصر شامل ہے۔ پولینڈ نے بھی تخریب کاری کا الزام لگایا ہے تاہم ان کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔‘

شیئر: