Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کا ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں: اسحاق ڈار

وزیراعظم آفس کا کہنا ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر معمول کے دورے پر پاکستان آئے (فوٹو: پی ایم آفس)
پاکستان کے وزیراعظم آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر معمول کے دورے پر پاکستان آئے تھے۔
جمعرات کو وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر انٹرنیشنل اٹانک انرجی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل مریانو گروسی کے دورے کے حوالے سے منفی باتیں گردش کر رہی ہیں اور کچھ بیانات، پریس ریلیزز اور سوالات سوشل اور پرنٹ میڈیا میں اٹھائے گئے ہیں اور اس کو منفی انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔
بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر پرامن ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں معمول کے دور پر آئے۔
وزیراعظم آفس نے زور دے کر کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام قومی اثاثہ ہے جس کی ریاست بھرپور طور پر حفاظت کرتی ہے۔ پروگرام مکمل طور پر محفوظ، فول پروف اور کسی بھی قسم کے دباؤ سے آزاد ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایٹمی پروگرام مکمل طور پر وہ مقصد پورا کر رہا ہے جس کے لیے اس صلاحیت کو تیار کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کا ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں: اسحاق ڈار

دوسری جانب پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے ان فواہوں کی تردید کی کہ آئی ایم ایف پاکستان پر اس کے ایمٹی پروگرام کے حوالے سے دباؤں ڈال رہا ہے۔
خیال رہے پاکستان اکو ٓئی ایم کے ساتھ معطل شدہ  قرض پروگرام کی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سینیٹ میں جمعرات کو سیشن کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے آئی ایم ایف پروگرام میں غیرمعمولی تاخیر پر سوالات اٹھائے تھے۔ رضا ربانی نے سوال اٹھایا کہ کیا اس غیر معمولی تاخیر کا سبب کیا ہمارے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کچھ دباؤ تو نہیں؟
جواب میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت قومی مفادات کا تحفظ کرے گی۔ ’مجھے یقین دہائی کرنے دیں کہ کوئی بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام یا میزائل پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ کسی صورت میں نہیں۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے ذمہ دار شہری ہیں اور ہم پاکستان کے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم قومی مفادات کے تحفظ اور حفاظت کے لیے تیار ہیں۔ کسی کو یہ حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ ان کے پاس کونسے رینج کے میزائل ہونے چاہیے اور کس قسم کے ایٹمی ہتھیار وہ رکھ سکتا ہے۔ ‘
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام 2019 میں ہوا تھا اور یہ 2022 میں مکمل ہونا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ  لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 2019 میں کیا جانے والا پروگرام مختلف اور نیا تھا۔
’اس لیے پروگرام کی بحالی میں تاخیر پاکستان کی جانب سے نہیں۔ یہ معاہدہ بہت ہی مفصل، بہت ہی طویل اور بہت زیادہ مطالبات پر مبنی ہے لیکن ہم نے سب کچھ پورا کر لیا۔‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ گذشتہ ریویو کے وقت، کچھ دوست ممالک نے پاکستان کو دوطرفہ طور پر مدد کرنے کے وعدے کیے۔ اس وقت آئی ایم ایف چاہ رہا ہے کہ مذکورہ ممالک ان وعدوں کو پورا کریں اور یہ ہی معاہدے میں تاخیر کی واحد وجہ ہے۔‘
وزیرخزانہ نے اعلان کیا کہ جس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوجائے گا اس کی تمام تفصیلات ویت سائیٹ پر ڈال دی جائیں گی۔

شیئر: