Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے، عمران خان کا رہائی کا مطالبہ

عمران خان نے کہا کہ ’پولیس پی ٹی آئی کارکنوں کو اغوا کرنے کے لیے وارنٹ کے بغیر چھاپے مار رہی ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو عمران خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اسلام آباد میں فسطائیت اپنے عروج پر ہے جہاں پولیس ہمارے کارکنوں کو پکڑنےکے لیے بغیر وارنٹس گھروں پر چھاپے مار رہی ہے۔ کارکن گھروں میں موجود نہیں اور وہاں 10برس تک کے کم سِن بچوں کو اٹھایا جا رہا ہے۔‘
انہوں  نے مزید کہا کہ ’ہمارے وہ تمام کارکن اور ان کے بچے فوراً رہا کیے جائیں جنہیں اغواء کیا جا چکا ہے!‘
پیر کو پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’اسلام آباد اور لاہور میں تحریک انصاف کے درجنوں نہیں سینکڑوں کارکنوں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے ہیں اور سینکڑوں کارکن پولیس کی تحویل میں ہیں۔ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد عذاب الہی کو دعوت دے رہے ہیں۔ 10 سال کے بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عورتوں پر تشدد کیا گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ سنیچر کو اسلام آباد میں عمران خان کی عدالت پیشی پر ہنگامہ آرائی کے الزام میں دارالحکومت اور لاہور میں پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گھروں میں چھاپے مارے ہیں۔
اسلام آباد میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پارٹی کے 18 رہنماؤں پر مقدمہ درج کیا تھا، جبکہ 18 کارکنوں کو موقع سے گرفتار کرنے کی تصدیق کی گئی تھی۔
اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’اسلام آباد پولیس نے سینیٹر شبلی فراز کے گھر کی تلاشی لی ان کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں کیا۔‘
چھاپے کے دوران سینیٹر شبلی فراز اسلام آباد میں موجود نہیں تھے۔
پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد ریجن کے صدر علی نواز اعوان کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
لاہور میں پولیس نے شفقت محمود اور مسرت جمشید چیمہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا۔ 
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔ تحریک انصاف کے ورکرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ان کے گھر والوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے پولیس کے حوالے سے ایک ٹویٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر قانونی کارروائی کریں گے۔

شیئر: