Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مونس الٰہی کا ’طنز عمران خان، حکومت یا اسٹیبلشمنٹ پر؟‘

مونس الٰہی نے اپنی ٹویٹ پر آن دی ریکارڈ کوئی بھی بات کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے (فوٹو: اے پی پی)
تحریک انصاف اور ان کے حامیوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
ایسے میں سابق وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے ایک ذو معنی ٹویٹ کی جسے تمام سیاسی پنڈت ڈی کوڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات اسی سال آٹھ اکتوبر کو کروانے کا اعلان کیا تو بظاہر اس کے ردعمل میں مونس الٰہی کی اس ٹویٹ سے ملک میں پہلے سے جاری سیاسی عدم استحکام کے ماحول میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔
صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے ٹی وی شو میں جب صحافی کاشف عباسی سے پوچھا کہ ’مونس الٰہی کا مطلب کیا ہے؟ وہ یہ طنز عمران خان پر کر رہے ہیں، پی ٹی آئی، حکومت یا اسٹیبلشمنٹ پر؟‘
تو کاشف عباسی نے جواب دیا کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے یہ بات عمران خان کو کہی ہے۔ کیونکہ وہ اور ان کے والد پنجاب اسمبلی تحلیل کے حق میں نہیں تھے تاہم انہیں یہ کرنا پڑا۔ اُس وقت ان کا موقت یہی تھا کہ یہ آپ کو الیکشن نہیں دیں گے۔‘
مونس الٰہی گزشتہ دو مہینوں سے ملک سے باہر مقیم ہیں۔ ان کے خلاف ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن میں مقدمات داخل کیے جا چکے ہیں تاہم وہ کب واپس آئیں گے اس بابت وہ خود بھی خاموش ہیں۔
البتہ وہ گاہے بگاہے اپنے ٹویٹ سے وہ یہ باور کرواتے ہیں کہ وہ ملکی سیاسی حالات سے جُڑے ہوئے ہیں۔
اپنی اس ٹویٹ کے بعد وہ کئی صحافیوں سے رابطے میں بھی آئے البتہ اپنی ٹویٹ پر آن دی ریکارڈ کوئی بھی بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔
ان کا خیال ہے کہ اس موضوع پر بات کرنے سے ان کے لیے سیاسی مشکل پیدا ہو سکتی ہے۔
سینیئر تجزیہ کار اور صحافی سلمان غنی جو گجرات کے چوہدریوں کی سیاست پر گہی نظر رکھتے ہیں، نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’اس بات میں کوئی دو رائے ہو ہی نہیں سکتی کہ مونس الٰہی نے عمران خان اور کمپنی کے لیے ہی ٹویٹ کی۔ چوہدری پرویز الٰہی استعفی نہیں دینا چاہتے تھے اور انہوں نے عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے صلح کی بھی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ اور انہیں کہا گیا تھا کہ عمران کو مزید سیاسی بحران پیدا کرنے سے روکیں اور استعفی نہ دیں۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں 35 سال سے صحافت کر رہا ہوں، اگر میں گجرات کے چوہدریوں کی بات کروں تو اس سارے عرصے میں انہوں نے پرو اسٹیبلشمنٹ سیاست کی ہے۔ اس لیے یہ ان کی اصل سیاست ہے۔ جب بھی ان کو موقع ملے گا وہ واپس اپنی اصل کی طرف لوٹیں گے۔‘

شیئر: