Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

العلا کی مسجد العظام کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟

مسجد العظام  کی تعمیر میں پتھر استعمال کیے گئے تھے۔ (فوٹو ایس پی اے)
امیر محمد بن سلمان منصوبے کے تحت العلا کی تاریخی مسجد العظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے۔ امیر محمد بن سلمان مملکت بھر میں تاریخی مساجد کی اصلاح و مرمت، تعمیر، تزئین و آرائش کا منصوبہ نافذ کرا رہے ہیں۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مسجد العظام کا تعلق سیرت طیبہ سے ہے۔ پیغمبراسلام جب نو ھجری مطابق 630 عیسوی میں وادی القری آئے تھے تب انہوں نے یہاں قبلے کا رخ مقرر کیا تھا۔ اس وقت یہ علاقہ وادی القری کہلاتا تھا جو اب العلا کے نام سے مشہور ہے۔ قبلے کا رخ متعین کرنے کے لیے پتھر نہیں تھے تو ہڈیوں کے ذریعے  قبلے کی سمت متعین کی گئی تھی۔ پیغمبرِ اسلام نے وہاں نمازادا کی تھی۔ بعد میں وہاں مقامی لوگوں نے مسجد تعمیر کر کے اسے مسجد العظام کا نام دیا تھا یعنی وہ مسجد جہاں قبلے کی سمت ہڈیوں کے ذریعے متعین کی گئی تھی۔

مسجد کی داخلی دیواریں مٹی سے تیار کی گئی تھیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

مسجد العظام  کی تعمیر میں پتھر استعمال کیے گئے تھے۔ اس کی داخلی دیواریں مٹی سے تیار کی گئی تھیں۔ یہ مسجد کئی بار تعمیر ہوئی۔ ان دنوں امیر محمد بن سلمان منصوبے کے تحت اس کی تعمیر نو کا کام چل رہا ہے۔ 
مقررہ پروگرام کے مطابق مسجد العظام کو قدیم طرز تعمیر کے مطابق تیار کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں سابقہ تعمیر کی دقیق ترین تفصیلات ریکارڈ کر لی گئی تھیں ان کو پیش نظر رکھ کر کام کیا جا رہا ہے۔ 
مسجد العظام مذہبی، ثقافتی، تمدنی و اسلامی مقام و رتبے کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی کردار کی مالک بھی رہی ہے۔ یہاں قریے کے لوگ اپنے سماجی مسائل حل کرنے کے لیے جمع ہوتے تھے۔ یہ وادی القری قدیم قصبے کے  سینٹر میں واقع ہے۔ دنیا کے مختلف علاقوں کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: