Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب اور امارات خلائی تحقیق میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں‘

سربیرس کے وائس چیئرمین کے مطابق مملکت اور متحدہ عرب امارات نے ایک نئی خلائی دوڑ کو بہت تیز کیا ہے۔ ( فائل فوٹو: اے پی)
 ایک بڑی سرمایہ کاری فرم کے وائس چیئرمین نے میامی میں صنعت کے ماہرین کے ایک پینل کو بتایا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات خلائی تحقیق کے مستقبل میں ’اہم کردار‘ ادا کر رہے ہیں۔
سربیرس کے وائس چیئرمین برائن ہک نے فورم کو بتایا کہ ’مملکت اور متحدہ عرب امارات نے ایک نئی خلائی دوڑ کو بہت تیز کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اپنے لوگوں اور فنڈنگ کو پیچھے رکھ کر اس نئی خلائی معیشت کو وجود میں لائے ہیں۔‘
فورم کے دیگر پینلسٹس نے خلائی صنعت میں ترقی اور سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا اور ان کامیابیوں کے بارے میں بات کی جو اسے عام لوگوں، سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کے لیے پرکشش بناتی ہیں۔
سربیرس کے وائس چیئرمین برائن ہک نے کہا کہ ’نجی شعبے کو مارکیٹ میں آنے کی اجازت دینے سے نئی رفتار حاصل ہوئی ہے اور آنے والے سالوں میں مارکیٹ کی مجموعی قیمت ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پرائیویٹ ایکویٹی اور وینچر کیپٹل جدید ترین کمپنیوں کو خلائی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کر رہے ہیں۔‘
دی ایکسپلوریشن کمپنی کی سی ای او ہیلین روبی جو ’سستی، پائیدار اور اوپن‘ خلائی تحقیق چاہتی ہیں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں صنعت میں نشاۃ ثانیہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم تیسرے انقلاب میں رہ رہے ہیں۔ پہلا اپالو مشن تھا جو رسائی کے بارے میں تھا۔ دوسرا بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے ساتھ خلائی تحقیق کی صنعتی کاری تھی۔‘
مقررین نے کہا کہ خلائی تحقیق اور بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے بارے میں موجودہ جوش و خروش دنیا کے چند اہم ترین چیلنجوں بشمول موسمیاتی تبدیلی، خوراک کی قلت اور خشک سالی سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
کاربن نیوٹرل سپیس فلائٹ کمپنی سپیں پرسپیکٹو کے بانی جین پوائنٹر نے کہا کہ ایک چیز جس پر لوگ غور نہیں کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ انسانی خلائی پرواز کا اثر نہ صرف اڑنے والے لوگوں پر ہوتا ہے بلکہ زمین پر موجود لوگوں پر بھی ہوتا ہے۔‘
ایک دفاعی اور ایرو سپیس کمپنی تھیلس نارتھ امریکہ کے سی ای او ایلن پیلیگرینی نے کہا کہ ’سپیس انسانیت کے لیے ایک عظیم شراکت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس وقت جوان تھا لیکن نیل آرمسٹرانگ کے چاند پر اترنے نے میری زندگی بدل دی اور مجھے ایرو سپیس میں کیریئر بنانے کی ترغیب دی۔ مجھے لگتا ہے کہ آج کی نوجوان نسلوں پر بھی اس کا اثر ہو رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سپیس ہمیشہ ایک ایسی جگہ رہی ہے جہاں آپ تعاون کر سکتے ہیں قطع نظر اس کے کہ آپ کا تعلق کسی بھی قوم سے ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ جذبہ جاری رہے گا۔‘

شیئر: