Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت نے استعمال شدہ انجن آئل کی درآمد پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر استعمال شدہ انجن آئل کی تجارت کی اجازت ہے (فوٹو: گھاندر آئل)
پاکستان نے استعمال شدہ انجن آئل کی درآمد پر 10 سال بعد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت تجارت کی جانب سے ایک سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوائی گئی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب سمری کے مطابق ’وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے 2013 میں تجویز کے بعد پاکستان نے استعمال شدہ کالے انجن آئل کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی کیونکہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا خیال تھا کہ یہ تیل ماحول کے لیے خطرناک یا نقصان دہ اشیاء کے زمرے میں آتا ہے۔‘ 
وزارت کا کہنا ہے کہ ’کالے تیل کی درآمد پر پابندی کے بعد کئی ایک سٹیک ہولڈرز نے وزارت سے رابطہ کر کے پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی۔
’کچھ کمپنیوں نے مختلف عدالتوں سے بھی رجوع کیا۔ ایسے ہی ایک کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں وزارت تجارت کو حکم دیا کہ وہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر قانون کی روشنی میں ایک ماہ میں فیصلہ کرے۔‘
کیا استعمال شدہ انجن آئل خطرناک یا نقصان دہ ہے؟  
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جب دیکھا گیا تو عالمی سطح پر استعمال شدہ انجن آئل کی تجارت کی اجازت ہے اور اس کے لیے عالمی تجارتی کوڈ بھی موجود ہے۔
پاکستان کے اندر بھی مقامی مارکیٹ میں کالے انجن آئل کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ استعمال شدہ کالے انجن آئل کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے لگائے گئے پلانٹس وفاقی اور صوبائی سطح پر ماحولیات کے تحفط کی ایجنسیوں کی منظوری سے لگانے کی اجازت ہے۔  
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ انھوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے استعمال شدہ انجن آئل کے نقصان دہ ہونے کے دعوے کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ وہ اس کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
’اس دوران استعمال شدہ انجن آئل کے نمونے ہائیڈروجن ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اور پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کو بھجوائے۔ جو پیرا میٹرز یا مطلوبہ ریسرچ لیبارٹری کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ تعین کرنے میں ناکام رہے کہ یہ آئل نقصان دہ ہے یا نہیں؟‘
وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے اس سلسلے میں باسل کنونشن سیکریٹریٹ جنیوا سے رابطہ کیا۔ انھوں نے جواب دیا کہ اس کا تعین بیچنے اور خریدنے والے فریق کرتے ہیں کہ آیا وہ جس مقصد کے لیے خریدا یا بیچا جا رہا ہے وہ اس کے استعمال کے قابل بھی ہے یا نہیں؟  
وزارت تجارت کے مطابق تیل درآمد کرنے والی کمپنیوں کا موقف ہے کہ وہ استعمال شدہ انجن آئل خطرناک ہوتا ہے جو ایک بار استعمال کے بعد قابل استعمال بنائے جانے کے قابل نہ رہے۔ تاہم پوری دنیا میں ایسے پلانٹس موجود ہیں جو استعمال شدہ آئل کو دوبارہ قابل استعمال بناتے ہیں اور وہ بالکل بھی خطرناک نہیں ہے۔  
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ عالمی جائزوں کے بعد یہ تو طے ہوا کہ استعمال شدہ کالے انجن آئل کی تجارت ممنوع اور خطرناک نہیں ہے۔
’تاہم اس سارے عمل میں تیل کو دوربارہ قابل استعمال بنانے کے پلانٹس ہیں جو وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی اجازت سے مقامی طور پر استعمال شدہ کالے انجن آئل کو دوبارہ قابل استعمال بنا رہے ہیں۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ درآمد کنندگان پر استعمال شدہ کالے انجن آئل کی درآمد کی پابندی ختم کر دی جائے۔‘
اس سلسلے میں وزارت پٹرولیم اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی جانب سے دی گئی تجاویز  اور ملکی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے اس ممنوعہ درآمدی اشیا سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔   

پاکستان میں بہت سے ادارے استعمال شدہ انجن آئل کی تجارت کرتے ہیں (فوٹو: سگاؤس)

استعمال شدہ کالے انجن آئل کو دوبارہ قابل استعمال کیسے بنایا جاتا ہے؟ 
پاکستان میں بہت سے ادارے استعمال شدہ انجن آئل کی تجارت کرتے ہیں۔ وہ مقامی مارکیٹ سے مختلف ڈیلرز کے ذریعے استعمال شدہ تیل اکٹھا کرتے ہیں اور اسے ریکلیمیشن پلانٹ کے ذریعے دوبارہ قابل استعل بناتے ہیں۔
راول ری یوزڈ آئل کمپنی کے ڈائریکٹر شاہد اقبال نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس مقصد کے لیے مخصوص پلانٹس لگائے جاتے ہیں جن میں ایک وقت میں خاص مقدار میں استعمال شدہ آئل ڈال کر اسے خاص درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی اس میں کچھ کیمیکل ڈال کر آئل اور اس میں موجود پانی کو الگ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس میں کچھ مزید اجزاء شامل کر کے اس کو واپس اپنی اصل حالت کے قریب ترین لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔  
استعمال شدہ کالا انجن دوبارہ کن کن چیزوں میں استعمال ہوتا ہے؟ 
شاہد اقبال کے مطابق اگر درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو استعمال شدہ تیل کو مائع سونا کہا جا سکتا ہے۔ اگر استعمال شدہ انجن آئل اچھی حالت میں ہو تو اس میں کچھ مزید اجزاء شامل کر کے اسے انجن آئل کے طور پر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ انجن آئل خاص طور پر کمزور انجن والی ان گاڑیوں میں ڈالا جاتا ہے جو انجن آئل کم کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
ان کے مطابق استعمال شدہ انجن آئل کو ری کلیم کرنے کے بعد مشینری کی گراریوں کو چکنا کرنے، مختلف گاڑیوں کا چین کو رواں رکھنے سمیت گریس بنانے میں بھی کام آتا ہے۔ اسی طرح لکڑی کی مختلف اشیاء مثلاً دروازوں یا جنگلوں وغیرہ کو چمکانے اور نیا رنگ نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

شیئر: