Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں سے مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کو مستحکم کرنا ہے: سعودی سفیر برائے یمن

سعودی عرب اور عمانی کے وفود حوثی رہنما کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں(فوٹو: عرب نیوز)
یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر نے کہا ہے کہ ’صنعا میں حوثیوں کے ساتھ حالیہ بات چیت کا مقصد یمن میں جنگ بندی کو مستحکم اور تنازعات کو ختم کرنا ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی سفیر محمد آل جابر نے ٹویٹ کیا کہ ’سلطنت عمان کے ایک وفد کے ہمراہ  صنعا کا دورہ کیا ہے تاکہ جنگ بندی اور معاہدے کو مستحکم کیا جاسکے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ وہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی سپورٹ، ایک جامع اور پائیدار سیاسی حل تک پہنچنے کےلیے بنیادی یمنی فریقوں کے درمیان مکالمے کی تدابیر کو تلاش کرنا چاہتے ہیں‘۔
سعودی سفیر نے کہا کہ ’سعودی حکومت اور عوام کئی عشروں سے بدترین سیاسی و اقتصادی بحرانوں اور حالات میں یمنی بھائیوں کی مدد کے لیے کھڑے ہوئے ہیں‘۔
’2012 سے  برادرانہ کوششیں جاری ہیں تاکہ یمن کی خوشحالی اور امن و استحکام کی بحالی کے حوالے سے یمنی بھائیوں کی امنگیں پوری کی جاسکیں‘۔
دریں اثنا یمن کی حکومت نے آٹھ سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی حکومت کی سفارتی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
یمنی وزیراطلاعات معمر العریانی نے کہا کہ’ ہماری حکومت یمن میں تنازع کے خاتمے اور ملک میں امن واستحکام کی بحالی کے لیے سعودی کوششوں کو سراہتی ہے۔ کسی بھی ایسے امن اقدام کی حمایت کریں گے جس سے یمنیوں کے مصائب کا خاتمہ ہوسکے‘۔
یاد رہے کہ خانہ جنگی کے شکار پڑوسی ملک یمن میں امن کے لیے سعودی عرب اور عمانی کے وفود حوثی رہنما کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
امن مذاکرات کے لیے سعودی اور عمانی وفود اتوار کو یمن کے دارالحکومت صنعا پہنچے تھے۔
یمن کی حکومت کے ایک عہدیدار نے عرب نیوز کو بتایا تھا کہ یہ وفود حوثیوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ امن معاہدے کا مسودہ فراہم کریں گے۔

امن مذاکرات کے لیے سعودی اور عمانی وفود اتوار کو صنعا پہنچے تھے( فوٹو ٹوئٹر)

سعودی حکام کی جانب سے تیار کردہ تجاویز میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں چھ ماہ کے لیے جنگ بندی کی توسیع، اقوام متحدہ کی سرپرستی میں حوثیوں اور یمنی حکومت کے درمیان براہ راست بات چیت اور دو سال کی عبوری مدت کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ امن معاہدے کی اس دستاویز میں حوثیوں کے زیرِکنٹرول ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر سے پابندیاں ہٹانے، حوثیوں کے زیرِکنٹرول علاقوں میں سرکاری ملازمین کو معاوضہ دینے اور تیز اور دیگر صوبوں میں سڑکیں کھولنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے یمن کی صدارتی قیادت کی کونسل نے امن کے لیے سعودی خیالات کی حمایت کی لیکن اس بات پر زور دیا کہ حوثیوں کے ساتھ کسی بھی بات چیت کا نتیجہ مختصر مدت کی جنگ بندی کے بجائے ایک جامع اور دیرپا امن معاہدے کی صورت میں نکلنا چاہیے، اور زور دیا کہ یہ یقینی بنانا ہوگا کہ حوثی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔
صنعا میں مذاکرات کے لیے دونوں وفود کی آمد اس اعلان کے ساتھ ہوئی کہ سعودی عرب نے حوثیوں ملیشیا کے 13 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے اس کے بدلے میں ایک سعودی قیدی کو رہا کیا گیا۔
اسی طرح یمنی وزیر خارجہ احمد عواد بن مبارک نے کہا کہ سعودی ایران امن معاہدے نے یمن میں امن کی کوششوں میں تیزی لائی ہے اور حوثیوں کو نازک مسائل کو ’سنجیدگی‘ سے حل کرنے پر آمادہ کیا ہے۔
یمن کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کے بعد اپنے طرز عمل میں تبدیلی کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا فیصلہ کیا۔
قبل ازیں حوثیوں نے پہلے قیدیوں کی رہائی کی اپیلوں اور تجاویز پر عمل کرنے سے انکار کیا تھا۔

شیئر: