Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انجینیئرنگ میں سعودائزیشن کی شرح 35فیصد مقرر

ریاض....وزارت محنت و سماجی فروغ کے ترجمان خالد ابا الخیل نے بتایا ہے کہ آئندہ ستمبر میں انجینیئرنگ کے شعبے میں سعودائزیشن کی شرح 35فیصد اور صنعت کے شعبے میں 42فیصدتک کردی جائیگی۔ انہوں نے خصوصی ٹی وی پروگرام ”معالی المواطن“ میں توجہ دلائی کہ وزارت محنت نے مختلف اداروں اور پیشوں میں سعودائزیشن کی نئی شرح مقرر کی ہے۔ 4ماہ بعد عمل درآمد شروع کردیا جائیگا۔ وزارت محنت نجی اداروں اور کمپنیوں میں سعودی انجینیئرز کو روزگار دلانے کیلئے کئی اسکیمیں چلا رہی ہے۔ ٹی وی پروگرام کا مفہوم ”عالی مقام شہری“ ہے۔ اس میں انجینیئرز کے حوالے سے متعدد مسائل اور ان کے حل زیر بحث آئے۔ ایک امریکی یونیورسٹی سے انجینیئرنگ کرنے والے عبدالعزیز نے شکوہ کیا کہ اس نے کبھی سوچا نہ تھا کہ اسے امریکہ سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد بھی روزگار حاصل کرنے کے سلسلے میں مشقت پیش آئیگی۔ فی الوقت 1500سعودی انجینیئر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ ایک بے روزگار انجینیئر ریان النجار نے سوال کیا کہ ہماری بے روزگاری کا وطن کو کیا فائدہ پہنچ رہا ہے جبکہ حکومت ایک انجینئر کی تیاری پر 5لاکھ ریال خرچ کرچکی ہے۔ میں اپنے اس اسپیشلائزیشن میں 3500ریال تک پر کام کرنے کو تیار ہوں اس کے باوجود مجھے روزگار نہیں مل رہا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ نجی اداروں میں سعودیوں کے خلاف تعصب برتا جارہا ہے۔انجینیئرنگ مینجمنٹ میں ماسٹرز کرنے والے محمد کا کہناہے کہ وہ 2برس سے بے روزگار بیٹھا تھا اب اس نے پبلک خدمات میں معقب کا کام شروع کردیا ہے۔ الجہنی کا کہنا ہے کہ نجی اداروں میں یہ فرض کرلیا گیا ہے کہ غیر ملکی انجینیئر سعودی انجینیئر سے بہتر ہوتا ہے۔ الجہنی نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی تنخواہ پر کام کیلئے تیار ہے۔
 

شیئر: